کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 314
تنکے کا سہارا کا مصداق ہے۔ کیونکہ امام مکحول رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ ، واثلہ رضی اللہ عنہ بن اسقع، ابوہند رضی اللہ عنہ سے سماع کیا ہے جیسا کہ امام بخاری وغیرہ نے فرمایا ہے بلکہ حضرت محمود رضی اللہ عنہ سے بھی سنا ہے ،جیسا کہ توضیح الکلام جلد اول میں متعدد حوالوں سے اس کی ضروری تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اور اس کا انکار محض ضدو تعصب کا نتیجہ ہے۔ اس کا اعادہ مزید تطویل کا ہی باعث ہوگا۔ ڈیروی صاحب کی مزید تشفی کے لیے عرض ہے کہ مولانا صفدر صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں :’’جب ذمہ داری سے علامہ ہیثمی رحمہ اللہ وغیرہ اس کو صحیح اور جید کہتے ہیں تواصول حدیث کی رو سے صحت کے لیے اتصال سند بھی ضروری امر ہے۔ لہٰذا اتصال سند بھی ثابت ہے(تسکین الصدور : ص ۲۴۴) چنانچہ اسی ’’اصول حدیث‘‘ کے مطابق جب مکحول کی روایت کو صحیح اور جید بھی کہا گیا ہے تو اتصال سند بھی ثابت ہوا اور حضرت محمود رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت بھی متصل ٹھہری۔ رہی یہ بات کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مکحول رحمہ اللہ کو پانچویں طبقہ میں شمار کیا ہے ۔ لہٰذا مکحول رحمہ اللہ کی کسی صحابی سے روایت صحیح نہیں تو عرض ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا امام مکحول رحمہ اللہ کو پانچویں طبقہ میں ذکر کرنا ہی درست نہیں۔ کیونکہ ہم تو ضیح میں امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ کے حوالے سے نقل کر آئے ہیں کہ صحابہ سے ان کا سماع صحیح ہے۔ امام مکحول رحمہ اللہ ہی نہیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے الولید رحمہ اللہ بن قیس تجیبی کو بھی خامسہ طبقہ ہی میں ذکر کیا ہے(تقریب: ص ۵۴۲) حالانکہ مسند امام احمد (ج ۳ ص ۳۸) میں ہے کہ بشیر بن ابی عمرو الخولانی فرماتے ہیں : ان الولید بن قیس حدثہ انہ سمع ابا سعید الخدری ولید بن قیس نے انھیں حدیث بیان کی کہ انھوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا ہے۔ بتلائیے سماع کی صراحت اور کیا ہوتی ہے ؟ اسی طرح الحکم بن عتیبہ کو بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقہ خامسہ میں ہی ذکر کیا ہے۔ (تقریب: ص ۱۲۱) حالانکہ حکم رحمہ اللہ اور مسلمہ رحمہ اللہ بن کہیل دونوں فرماتے ہیں انھما سألا عبداللّٰه بن ابی أوفی کہ ہم دونوں نے عبدالله بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا تیمم کے بارے میں (ابن ماجہ : ص ۴۳) جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکم رحمہ اللہ تابعی ہیں اور انھیں حضرت ابن ابی اوفی سے سماع حاصل ہے۔ لہٰذا مکحول کو بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقہ خامسہ میں ذکر کیا ہے تو ان کا یہ قول درست نہیں۔ ڈیروی صاحب کی مزید تسلی کے لیے عرض ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو