کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 31
حضرت سعد رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایات ہیں۔ (ایک نظر :ص ۹۵، ۹۶) علامہ ماردینی رحمہ اللہ نے الجوہر النقی (ج ۲ ص ۱۶۹) میں بھی علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ سے یہی نقل کیا۔ جو کچھ جناب ڈیروی صاحب کہہ رہے ہیں حالانکہ اس بات کا سند سے ثابت ہونا اور صحیح سند سے ثابت ہونا دونوں میں فرق بین ہے، جسے ان حضرات نے ملحوظ نہیں رکھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ سند کیسی ہے ؟ خود علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اس کی وضاحت فرما دی مگر افسوس کہ ان کی اس وضاحت کو بھی دھوکا کی نظر کر دیا اور شیر مادر سمجھ کر اسے ہضم کر گئے۔ چنانچہ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: واما علی فاصح شیء عنہ ما رواہ الزھری عن عبداللّٰه )عبیداللّٰه ( بن ابی رافع عن علی بن ابی طالب قال یقرأ الامام و من خلفہ فی الاولیین من الظھر والعصر بفاتحۃ الکتاب وسورۃ و فی الاخریین بفاتحۃ الکتاب۔۔ الحدیث۔۔۔ ذکر اسحاق بن راھویہ عن یزید بن ہارون عن سفیان بن حسین عن الزھری فھذا یدفع ما روی اھل الکوفۃ ۔ (التمھید: ج ۱۱ ص ۳۵،۳۶) ’’اور رہے حضرت علی رضی اللہ عنہ تو ان سے سب سے زیادہ صحیح وہ ہے جسے زہری ،عبیدالله بن ابی رافع عن علی سے روایت کرتے ہیں کہ امام اور مقتدی ظہر و عصر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ اور کوئی اورسورت پڑھے اور آخری دو رکعتوں میں فاتحہ پڑھے۔۔۔ اسے اسحاق بن راہویہ نے یزید بن ہارون عن سفیان بن حسین عن الزہری کی سند سے ذکر کیا ہے، اس سے وہ روایت باطل ہو جاتی ہے جسے اہل کوفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ ‘‘اہل کوفہ کیا روایت کرتے ہیں خود علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اس کی وضاحت بھی کر دی ، لکھتے ہیں: واحتج ایضًا من ذھب مذھب الکوفیین فی ترک القراء ۃ خلف الامام بما رواہ وکیع عن علی بن صالح عن الاصبہانی عن المختار بن عبداللّٰه بن ابی لیلٰی عن ابیہ عن علی قال من قرأ