کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 309
نہیں۔ جس سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس زیادت پر مطمئن نہیں، جیسا کہ علامہ کشمیری رحمہ اللہ کے حوالے سے ہم پہلے نقل کر آئے ہیں اوراس کی تائید علامہ عینی رحمہ اللہ اور علامہ زیلعی رحمہ اللہ کے کلام سے بھی ہوتی ہے۔ لہٰذا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا یہ سمجھنا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس زیادت کو شواہد کی بناپر صحیح سمجھتے ہیں محل نظر ہے۔ ایک پہلو روایت میں اس زیادت کے صحیح ہونے نہ ہونے کا ہے۔ دوسرا پہلو حضرت ماعز رضی اللہ عنہ پر نماز جنازہ پڑھنے نہ پڑھنے کا۔ پہلے اعتبار سے نہ محمود کا کوئی متابع ہے اور نہ ہی معمر رحمہ اللہ کا۔ اس لیے یہ زیادت تو بہرنوع محل نظر ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جن شواہد کی طرف اشارہ کیا ہے وہ ’’شواہد‘‘نہیں ایک شاہد ہے اور وہ بھی ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کے دن نہیں بلکہ دوسرے دن حضرت ماعز رضی اللہ عنہ پر نماز جنازہ پڑھی تھی۔حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ جن کا نام اسعد تھا صغار صحابہ میں شمار ہوتے تھے اور ان کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت مرسل قرار دی گئی ہے ۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ہی لکھتے ہیں کہ روی عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم مرسلاً تہذیب(ج ۱ ص ۲۶۴) اور یہی کچھ انھوں نے الاصابہ (ج ۱ص ۱۰۰) میں فرمایا ہے اور انھیں القسم الثانی میں شمار کیا اور الاصابہ کے مقدمہ (ج ۱ ص ۳) میں اس کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ دوسری قسم میں جن صغار صحابہ کو شمار کیا گیا ہے محققین اہل علم کے نزدیک ان کی روایات مراسیل میں شمار ہوتی ہیں اور یہی بات انھوں نے ص ۵ پر بھی کہی ہے۔ لہٰذا جب یہ روایت مرسل ہے تو یہ صحیح روایت کے مقابلے میں جس میں جنازہ نہ پڑھنے کا ذکر ہے کیونکر قابل قبول ہو سکتی ہے۔جس کی مزیدتفصیل توضیح الکلام جلد دوم میں گیارہویں حدیث کے تحت دیکھی جا سکتی ہے۔
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ پر نماز پڑھنے کے ثبوت میں یہی ایک شاہد ہے۔ البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابو داؤد کے حوالہ سے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کی روایت بھی ذکر کی ہے کہ لم یأمر بالصلاۃ علی ماعزولم ینہ عن الصلاۃ علیہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ نماز جنازہ کا حکم دیا نہ اس سے منع فرمایا ۔(فتح الباری : ج ۱۲ ص ۱۳۱) حالانکہ اولا یہ روایت بریدہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ابوبرزہ سے ہے فتح الباری میں بریدہ غلط ہے۔ ثانیاً: اس میں جنازہ پڑھنے کا قطعاً