کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 308
رہ جاتی ہے کہ کس نے کیا روایت کیا ہے۔ محمود رحمہ اللہ بن غیلان چونکہ امام عبدالرزاق رحمہ اللہ کے تلامذہ میں ’’ وصلی علیہ ‘‘کہنے میں منفرد ہیں۔ اس لیے یہ زیادت ان کا وہم ہے۔ مگر امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام زہری رحمہ اللہ کے تلامذہ میں یہ زیادت صرف معمر رحمہ اللہ ذکرکرتے ہیں۔ اسی بنا پر علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے کہا کہ غالب ظن یہ ہے کہ یہ زیادت ذکر کرنے میں معمر رحمہ اللہ سے خطا ہوئی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو معمر کی روایت وصلی علیہ ذکر کی اسی بنا پر غالباً حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سمجھ رہے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس زیادت کو شواہد کی بنا پر صحیح سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ایسا قطعاً نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ صحیح بخاری میں ایسی روایت لے آتے ہیں جو من حیث المجموع مقصود کے اعتبار سے صحیح ہوتی ہے اگرچہ اس کا کوئی حصہ صحت کے معیار پر نہیں ہوتا اور نہ ہی اس حصہ سے ان کا استدلال ہوتا ہے۔مثلاً ولید بن عقبہ پر حد کے حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مناقب میں یونس عن الزہری عن عروہ کی سند سے ذکر ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اسے اسی (۸۰) کوڑے لگائے جائیں حالانکہ یہی روایت باب ہجـرۃ الحبشہ میں معمر عن الزہری کی اسی سند سے مروی ہے، جس میں چالیس کوڑے لگانے کا ذکر ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ معمر رحمہ اللہ کی روایت صحیح ہے اور یونس رحمہ اللہ کی روایت اسی (۸۰) کوڑوں کے ذکر میں یونس کے شاگرد شبیب بن سعید کا وہم ہے۔ حدیث معراج میں شریک بن عبدالله بن ابی نمر کا وہم بھی معروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مناقب (ج ۱ ص ۵۰۴) میں اور کتاب التوحید ،باب قول اللہ﴿ وَكَلَّمَ اللّٰه مُوسَى تَكْلِيمًا ﴾(ج ۲ ص ۱۱۲۰) میں تو ذکر کیا ہے باب المعراج میں نہیں۔ اس روایت کوبھی امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب المحاربین میں اثبات رجم کے لیے ذکر کیا ہے۔ مرجوم کی نماز جنازہ پڑھنے نہ پڑھنے کے حوالے سے نہیں ا ور آخر میں یہ وضاحت بھی فرما دی کہ یونس اور ابن جریج نے ’’ فصلی علیہ‘‘ نہیں کہا۔ امام صاحب سے پوچھا گیا کہ کیا یہ لفظ صحیح ہے ؟ توانھوں نے فرمایا: اسے معمر روایت کرتے ہیں ۔ پھر آپ سے پوچھا گیا کہ معمر رحمہ اللہ کے علاوہ بھی کسی نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: