کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 305
والصواب انہ قال لم یصل علیہ ۔ (نصب الرایہ : ج ۱ ص ۲۳۷)
علامہ زیلعی رحمہ اللہ کی یہ عبارت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے تحقیق الکلام (ج۱ ص ۳۹) میں بھی ذکر کی ہے ۔ جہاں انھوں نے مولانا رشید رحمہ اللہ احمد گنگوہی کی تردید کی ہے کہ ثقہ کی زیادتی ہمیشہ قابل قبول نہیں ہوتی۔ اس ضمن میں انھوں نے نصب الرایہ ہی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ معمر رحمہ اللہ کی یہ زیادت وان کان مائعا فلا تقربوہ یقینا خطا ہے اور انہی معمر رحمہ اللہ نے حدیث ِماعز رضی اللہ عنہ میں لفظ ’’ وصلی علیہ‘‘ زیادہ کیا ہے۔مگر اسی زیادہ کے خطا ہونے کا ظن غالب ہے ۔ اس کے بعد علامہ زیلعی رحمہ اللہ کی مذکورہ عبارت نقل کی ہے۔ البتہ اس کا ترجمہ انھوں نے نہیں کیا۔ ڈیروی صاحب کی عصبیت کی انتہا دیکھیے ، لکھتے ہیں:مبارک پوری رحمہ اللہ صاحب نے ترجمہ اس لیے نہیں کیا کہ حضرت زیلعی رحمہ اللہ کا فیصلہ ان کے خلاف پڑتا تھا۔ اس لیے دھوکا دینے کے لیے عربی میں عبارت پیش کر دی۔الخ (ایک نظر: ص ۱۲۲)
قارئین کرام ! آئیے اس کا ترجمہ پہلے ڈیروی صاحب کے قلم سے ملاحظہ کیجیے پھر بتلائیے کہ علامہ زیلعی رحمہ اللہ کا فیصلہ ان کے خلاف کیسے پڑتا ہے۔ چنانچہ ان کا ترجمہ یوں ہے: ’’ اور کسی مقام پر زیادت راوی کے خطا ہونے کا ظن غالب ہوتا ہے۔ جیسا کہ معمر کی زیادت ’’ وصلی علیہ‘‘ جس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری رحمہ اللہ میں روایت کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ معمر رحمہ اللہ کے علاوہ بھی کسی راوی نے یہ زیادت روایت کی ہے تو امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا نہیں، جب کہ سنن اربعہ والوں نے معمر رحمہ اللہ سے ولم یصل علیہ روایت کیا ہے ۔ معمر رحمہ اللہ سے راوی عبدالرزاق رحمہ اللہ ہے اور عبدالرزاق رحمہ اللہ سے راوی مختلف روایت کرتے ہیں اور درست بات یہ ہے کہ معمر رحمہ اللہ نے ولم یصل علیہ روایت کیا ہے ۔(ایک نظر: ص ۱۲۲)
قارئین کرام غور فرمائیں جو بات تحقیق الکلام میں محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے خلاصۃً فرمائی تھی کیا فی الواقع وہی بات علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے نہیں لکھی کہ ’’وصلی علیہ‘‘ کی زیادت میں ظن غالب یہی ہے کہ یہ معمر رحمہ اللہ کی خطا ہے۔ کیونکہ بقول علامہ زیلعی رحمہ اللہ سنن اربعہ میں خود معمر رحمہ اللہ ولم یصل علیہکہتے ہیں اور عبدالرزاق رحمہ اللہ سے روایت کرنے والے مختلف روایت کرتے ہیں۔ بعض ’’وصلی علیہ‘‘اور بعض ’’ولم یصل علیہ‘‘ کہتے ہیں۔ اور ’’درست بات