کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 303
اس کے باوصف یہ حضرات اس جملہ کو امام زہری رحمہ اللہ کا قول قرار دیتے ہیں۔ جس سے یہ بات ظاہر ہوجاتی ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کا محض روایت کرنا اس کے متصل ہونے کی دلیل نہیں، جیسا کہ ڈیروی صاحب سمجھ رہے ہیں۔
متاخرین میں علامہ احمد رحمہ اللہ شاکر اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس سے اختلاف کیا ہے اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اس میں متردد ہیں لیکن امام بخاری رحمہ اللہ ، امام ذہلی رحمہ اللہ وغیرہ متقدمین کے مقابلے میں ان حضرات کی بات ناقابل التفات ہے۔ انھوں نے کوئی ایسی بات نہیں کہی جو ڈیروی صاحب اور ان کے شیخ مکرم نے نہ کہی ہو جس کا جواب مدلل طور پر ہم توضیح الکلام میں دے چکے ہیں۔ ڈیروی صاحب کو اس پوری بحث میں اس جملہ کے بارے میں اعتراض ہے کہ اسے امام زہری رحمہ اللہ کا مدرج کہنے میں اتفاق کا دعویٰ غلط ہے مگر آپ دیکھ آئے ہیں کہ ان کا یہ اعتراض بھی سراسر دھوکا پر مبنی ہے۔
اناسی واں دھوکا
معمر رحمۃ اللہ علیہ کا تفرد اور حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کا جنازہ
راقم نے توضیح (ج ۱ ص ۱۲۳،۱۲۴) میں امام معمر رحمہ اللہ کے تفرد کی ایک مثال صحیح بخاری رحمہ اللہ سے دی ہے کہ انھوں نے حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت کیا ہے’’ وصلی علیہ‘‘ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ امام معمر رحمہ اللہ کا تفرد قرار دیا ہے جس کے بارے میں ہمارے مہربان لکھتے ہیں :’’یہ کہنا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے معمر رحمہ اللہ کے تفرد پر کلام کیا ہے بالکل سفید جھوٹ ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ امام معمر رحمہ اللہ سے خطا ہوئی یہ بھی دروغ خالص ہے، بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی مقام پر معمر رحمہ اللہ کے تفرد کو قبول کیا ہے۔ جس کی وجہ سے امام بخاری رحمہ اللہ پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ‘‘وہ اعتراض کیا ہے ڈیروی صاحب نے اس سلسلے میں دو حوالے نقل کیے ۔ ایک فتح الباری سے اور دوسرا عمدۃالقاری سے۔اب عمدۃ القاری کی عبارت کا ترجمہ ان ہی کے قلم سے ملاحظہ فرمائیں۔
’’امام بخاری رحمہ اللہ پر اعتراض کیا گیا ہے ان کے اس یقین کرنے پر کہ اس زیادت وصلی علیہ کومعمر رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے اوراس کا جواب دیا گیا ہے