کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 300
سکوت تو صحت کا باعث ہو مگر صراحۃً تصحیح ناقابل قبول۔ تلک اذا قسمۃ ضیزی۔ اٹھترواں دھوکا کیا فانتھی الناس کا جملہ مدرج نہیں؟ راقم نے توضیح (ج ۲ ص ۳۶۸،۳۷۳) میں ذکر کیا ہے کہ ائمہ ناقدین اور محدثین سابقین اس بات پر متفق ہیں کہ فانتھی الناس عن القراء ۃ ۔۔الخ کا جملہ امام زہری رحمہ اللہ کا مدرج ہے۔ جناب ڈیروی صاحب اسی حوالے سے لکھتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام محمد رحمہ اللہ ، امام احمد رحمہ اللہ ، امام نسائی رحمہ اللہ ، امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے یہ جملہ ساتھ ہی ذکر کیا ہے ۔ کسی نے اس جملہ کے مدرج ہونے کا حکم نہیں لگایا۔ لہٰذا اثری صاحب کا یہ کہنا کہ یہ جملہ امام زہری رحمہ اللہ کا مدرج ہے ، اس پر محدثین کا اتفاق ہے، خالص جھوٹ ہے۔(ایک نظر: ص ۱۲۳،۱۲۴) اس سلسلے کی پہلی بات تو یہ ہے کہ اتفاق کا یہ دعویٰ اس ناکارہ نے ہی نہیں کیا بلکہ ابن الملقن رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے:’’ وھذا لا خلاف فیہ بینھم‘‘ کہ اس میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ یہ امام زہری رحمہ اللہ کا مدرج ہے۔ اختصاراً علامہ علی قاری رحمہ اللہ کے حوالے سے بھی اس طرف اشارہ نقل کیا گیا ہے مگر ڈیروی صاحب نے مرقاۃ (ج ۲ ص ۳۲) کی مراجعت نہیں کی ، جس میں علامہ قاری رحمہ اللہ امام نووی رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: ھی من کلام الزھری مدرجۃ فیہ ھذا متفق علیہ عند الحفاظ المتقدمین والمتاخرین ۔الخ۔ (مرقاۃ : ۲/ ۳۰۲) یہ زہری کا کلام ہے جو اس میں مدرج ہے۔ اس پر متقدمین و متاخرین حفاظ متفق ہیں۔ اور امام نووی رحمہ اللہ کا یہ قول شرح المہذب (ج ۳ ص ۳۶۸) میں دیکھا جا سکتا ہے۔ قارئین کرام !انصاف فرمائیں کہ کیا علامہ ابن الملقن رحمہ اللہ ، امام نووی رحمہ اللہ وغیرہ کا یہ دعویٰ بھی جھوٹا دعویٰ ہے؟ ڈیروی صاحب ! اس فقیر کے بارے میں آپ جو چاہیں کہیں مگر ان بزرگوں کو تو جھوٹا نہ کہیں۔