کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 30
عبدالله ہاشم کی تصحیح سے شائع ہوئی اس کے (ص ۳۳۲، ج ۱) پر اور سنن جو شیخ عادل احمد اور شیخ علی محمد کی تحقیق سے سنن کے تین قلمی نسخوں کے تقابل سے شائع ہوئی ہے اس میں بھی عبداللهبن ابی لیلیٰ ہی ہے۔(ج۱ ص ۶۸۲رقم ۱۲۴۳) بلکہ پہلی سند میں بھی امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب القراء ۃ (۱۳۲) میں عبدالله بن ابی لیلیٰ ہی لکھا ہے۔ افسوس کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی صراحت کو بالکل نظر انداز کرکے اس کو صحیح یا حسن قرار دیا گیا۔ محدث فیض پوری صاحب نے یہاں قیس بن ربیع کے بارے میں یہ بھی فرمایا ہے’’راجح اس میں توثیق ہے۔‘‘ حالانکہ اسی قیس کی ایک حدیث کو مولانا صفدر صاحب نے ضعیف قرار دیا اور فرمایا: ’’امام بخاری کا بیان ہے کہ امام وکیع ان کو ضعیف کہتے ہیں ۔ امام نسائی اس کو متروک الحدیث لکھتے ہیں۔ امام ابوحاتم اور امام یحییٰ اس کو لیس بالقوی اور ضعیف کہتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ اس کو کثیر الخطأ اورابن مدینی و دارقطنی اس کو ضعیف کہتے ہیں۔‘‘ الخ (احسن : ج ۱ ص ۲۵۳،۲۵۴) بتلایا جائے اس کی سند صحیح یا حسن کیسے ہوئی؟اس کے علاوہ بھی جناب ڈیروی صاحب نے اس پر جو سفیان بن حسین اور زہری کی تدلیس کی بنا پر اعتراض کیا توضیح الکلام میں اس کی پوزیشن واضح کر دی گئی ہے۔ مگرمیں نہ مانوں کا علاج میرے بس میں نہیں۔ چھٹا دھوکا،بلکہ دھوکا ہی دھوکا جناب ڈیروی صاحب نے علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کے حوالہ سے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سری میں بھی فاتحہ پڑھنا ثابت نہیں۔ روی ذٰلک ایضًا عن زید بن ثابت و علی و سعد وھؤلاء ثبت ذلک عنھم من جھۃ الاسناد کہ سری میں نہ پڑھنا حضرت زید رضی اللہ عنہ بن ثابت، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص سے روایت کیا گیا ہے۔ یہ سند کے لحاظ سے ان حضرات سے ثابت ہے۔(التمہید :ج ۱۱ ص ۴۷)بلکہ نواب صدیق حسن خاں مرحوم کی (ہدیۃ السائل :ص ۱۹۳) سے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول بحوالہ احسن الکلام (ج ۱ ص ۳۰۴) نقل کیا گیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی الدرایہ سے بھی ترک قراء ۃ خلف الامام حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ ، حضرت زید رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے اور