کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 296
ڈیروی صاحب کی بے خبری مولانا زبیر علی زئی صاحب نے تاریخ بغداد (ج ۶ ص ۳۴۹) کے حوالے سے ذکر کیا کہ محمد رحمہ اللہ بن یحییٰ الصفار سے محمد رحمہ اللہ بن عبدالسلام بھی روایت کرتے ہیں۔ ڈیروی صاحب نے یہاں بھی حسب عادت کچھ طول بیانی سے کام لیا مگر یہ تفصیل ہمارے موضوع سے خارج ہے ہم صرف اسی قدر عرض کرنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے جو اس کی سند کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’ابن یعقوب سے لے کر محمد بن عبدالسلام بن بشار تک سند مجہول ہے اور محمد رحمہ اللہ بن عبدالسلام کو علیزئی صاحب نے ثقہ کہا مگر یہ دعویٰ ہے ، اس کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔(ایک نظر: ص ۱۴۵) حالانکہ یہ دعویٰ بھی ان کی بے خبری کا بین ثبوت ہے ،اس کا کوئی راوی بھی مجہول نہیں۔ اس کی سند یوں ہے: اخبرنا ابن یعقوب اخبرنا محمد بن نعیم قال سمعت ابازکریا یحي بن محمد العنبری یقول سمعت ابا عبداللّٰه محمد بن عبدالسلام بن بشار ڈیروی صاحب کو شاید اس کا علم نہیں۔ اگر علم ہے تو عادت کے مطابق دھوکا دے رہے ہیں ۔محمد رحمہ اللہ بن نعیم ، مشہور امام محمد رحمہ اللہ بن عبدالله ،ابوعبدالله الحاکم نیساپوری صاحب المستدرک ہیں خطیب رحمہ اللہ بغدادی نے تاریخ بغداد ، الکفایہ ، الجامع وغیرہ میں ان کی ’’تاریخ نیساپور ‘‘سے بواسطہ ابن یعقوب بہت سی روایات واقوال نقل کیے ہیں اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اللسان (ج ۵ ص ۴۰۷) میں صراحت بھی کردی ہے کہ خطیب عموماً امام حاکم رحمہ اللہ کا نام ’’محمد رحمہ اللہ بن نعیم ‘‘لیتے ہیں اور ابن یعقوب رحمہ اللہ سے مراد محمد رحمہ اللہ بن احمد بن یعقوب النیساپوری ہیں۔ یہ روایت چونکہ امام حاکم رحمہ اللہ نے تاریخ میں بیان کی ہے اس لیے ابن یعقوب کے ترجمہ کی ضرورت ہی نہیں اور امام حاکم ثقہ و صدوق ہیں۔ رہے ان کے استاد ابوزکریا یحییٰ بن محمد العنبری تو وہ بھی ثقہ امام ہیں۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: الامام الثقۃ المفسر المحدث الادیب العلامۃ المعدل۔ (السیر: ۱۵/۵۳۳)