کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 290
قطان رحمہ اللہ نے فرمایا کہ محمد بن ہشام مجہول ہے:’’ لا یعرف حالہ ‘‘ جب کہ امام حاکم نے اسے ’’ صحیح الاسناد ان سلم من الجارودی‘‘ کہا ہے۔ (المستدرک : ۱؍۴۷۳) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: و کلام الحاکم یقتضی انہ ثقۃ عندہ (لسان : ج ۵ ص ۴۱۴)کہ امام حاکم رحمہ اللہ کا کلام اس بات کا متقاضی ہے کہ محمد رحمہ اللہ بن ہشام ان کے ہاں ثقہ ہے۔
مزید دیکھیے کہ :
امام ابن قطان رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ عمرو بن بجدان مجہول ہے مگر امام تقی الدین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تعجب ہے ابن رحمہ اللہ قطان ابن بجدان کی معرفت کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ پر اکتفا نہیں کرتے۔ انھوں نے اس کی حدیث کو حسن صحیح کہا ہے۔ راوی کو ثقہ کہنے ، اس کی روایت کو صحیح کہنے میں کیا فر ق ہے(نصب الرایہ : ۱؍۱۴۹) اسی طرح امام ابن حزم نے زینب بنت کعب کو مجہول کہا ہے مگر ابن قطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زینب ثقہ ہے۔ اس لیے کہ فی تصحیح الترمذی ایاہ توثیقھا اس حدیث کے بارے میں امام ترمذی کی تصحیح اس کی توثیق ہے (نصب الرایہ : ۳؍۲۶۴) جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ راوی کی روایت کو صحیح یا صحیح الاسناد کہنا اس کی توثیق کے مترادف ہے۔
لہٰذا امام بیہقی رحمہ اللہ کی تصحیح سند کے بعد محمد بن یحییٰ الصفار کو مجہو ل یا کذاب کہنا ، محض دعویٰ اور اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔
محمد بن سلیمان بن فارس
اس روایت کے دوسرے راوی جو محمد رحمہ اللہ بن یحییٰ الصفار کے شاگرد ہیں ، محمد رحمہ اللہ بن سلیمان بن فارس ابواحمد الدلال النیشاپوری ہیں۔ جن کے بارے میں ڈیروی صاحب لکھتے ہیں: کہ وہ ’’بہت بڑے شریر انسان اور غیر ثقہ ‘‘ تھے(ایک نظر: ص ۱۴۴)
معاذاللّٰه ونعوذ باللّٰه من شرور انفسنا ، محمد رحمہ اللہ بن سلیمان سے یہ روایت کرنے والے ابوجعفر رحمہ اللہ محمد بن صالح بن ہانی ،ابوا رحمہ اللہ سحاق ابراہیم بن محمد بن یحییٰ، ابوالطیب رحمہ اللہ محمد بن احمد الذھلی ہیں اور یہ تینوں امام حاکم رحمہ اللہ کے استاد اور ثقہ ہیں۔ ان کے علاوہ ابوالحسن احمد بن الخضرالشافعی بھی یہی روایت محمد رحمہ اللہ بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں اور احمد بن الخضرکبار