کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 29
صاحب فیض پوری لکھتے ہیں (احسن : ج ۱ ص ۱۹۲) اپنی کتاب دلیل المبین میں لکھتے ہیں: وأخرج الدارقطنی فی سننہ حدثنا احمد بن محمد بن سعید حدثنا الحسین بن عبدالرحمن بن محمد الازدی ثنا عمی عبدالعزیز بن محمد ثنا قیس عن عمار الدھنی عن عبدالرحمن بن ابی لیلٰی قال قال علی رضی اللّٰه عنہ من قرأ خلف الامام فقد اخطأ الفطرۃ انتھٰی۔ حدثنا احمد بن محمد بن سعید ثنا احمد بن یحي بن المنذر من اصل کتاب ابیہ ثنا أبی ثنا قیس عن عمار الدھنی عن عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی قال قال علی رضی اللّٰه عنہ فذکر مثلہ۔ (دلیل المبین :ص۳۴۲) یہ دونوں سندیں محدث فیض پوری صاحب نے سنن الدارقطنی سے نقل کیں اور سنن (ج ۱ ص ۱۲۶ ط ہند) کا حوالہ بھی دیا ۔ اور اس اثر کو صحیح یا حسن قرار دیا۔ حالانکہ پہلی سند میں قیس کا استاد عمار الدھنی نہیں بلکہ عبدالرحمن بن الاصبہانی ہے۔ عمار الدہنی اس لیے بنانے کا تکلف کیا تاکہ قیس کا اضطراب واضح نہ ہونے پائے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اس کے بعد صراحت کی کہ ’’ خالفہ ابن ابی لیلٰی فقال عن ابن الاصبہانی عن المختار عن علی ولا یصح‘‘ کہ ابن ابی لیلی۔ محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ۔۔ نے قیس کی مخالفت کی ہے اور وہ ابن الاصبہانی عن المختار عن علی کہتے ہیں، اور یہ صحیح نہیں ہے۔ بلکہ اس سے پہلے قیس و ابن ابی لیلیٰ کی سند کی طرف اشارہ کرکے بھی کہا ہے : لا یصح اسنادہ کہ اس کی سند صحیح نہیں۔محدث فیض پوری نے امام دارقطنی کا یہ نقد بھی حذف کر دیا اور دوسری سند میں ’’عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ‘‘ پر ’’ن‘‘ کی علامت لگا کر حاشیہ میں جو وضاحت کی گئی کہ ایک نسخہ میں عبدالرحمن کی بجائے عبدالله بن ابی لیلیٰ ہے۔ محدث فیض پوری نے اسے بھی ملحوظ نہ رکھا۔جب کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب القراء ۃ (ص ۱۳۳) میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کی سند سے یہی روایت نقل کی اور اس میں بھی عبدالله بن ابی لیلیٰ ہے، عبدالرحمن نہیں بلکہ سنن دارقطنی جو شیخ