کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 285
چھہترواں دھوکا کیا قاضی شوکانی فاتحہ سے زائد قراء ت کو واجب کہتے ہیں مولانا صفدر صاحب نے احسن الکلام (ج ۲ ص ۳۳) میں لکھا تھا کہ ’’قاضی شوکانی لکھتے ہیں کہ ان احادیث کے پیش نظر بظاہر ان کا یہ مسلک صحیح ہے کہ سورۂ فاتحہ کے علاوہ قرآن کریم کا کوئی اور حصہ بھی واجب ہونا چاہیے، ملخصاً ۔راقم نے اس کے جواب میں جو کچھ عرض کیاتوضیح( ج ۱ ص ۱۴۰) میں اسے دیکھا جا سکتا ہے ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ کی رائے نہیں بلکہ یہ ان حضرات کی دلیل کا بیان ہے جو فاتحہ سے زائد قراء ت کے قائل ہیں۔ علامہ شوکانی کی عبارت کو سمجھنے میں یہاں اس ناکارہ سے خطا ہوئی جس کا ازالہ دوسرے ایڈیشن میں کر دیا گیا ہے۔ مگر جو بنیادی بات راقم نے عرض کی کہ یہ علامہ شوکانی کا قطعاً موقف نہیں کہ فاتحہ سے زائد قراء ت بھی واجب ہے، او رمولانا صفدر صاحب نے ان کے نام سے جو تاثر دیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ بلکہ خود ڈیروی صاحب نے علامہ شوکانی کے آخری الفاظ کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ ما تیسر من القرآن والی احادیث کو فاتحہ سے زائد قراء ت کے استحباب پر محمول کیا جائے گا۔‘‘ (ایک نظر: ص ۱۵۹) لہٰذا جب امر واقع یہ ہے تو ڈیروی صاحب کی طول بیانی محض دھوکا پر مبنی ہے اور اصل بحث سے صرف نظر کا نتیجہ ہے۔ نیل الاوطار ہی پر کیا موقوف علامہ شوکانی کا موقف السیل الجرار (ج ۱ ص۲۱۴،۲۲۵) اور الدرر البہیۃ مع الروضۃ (ج ۱ص ۸۸) میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ صرف وجوب فاتحہ کے قائل ہیں زائد قراء ت کے نہیں۔ ستترواں دھوکا امام محمدبن مبارک رحمۃ اللہ علیہ پرجرح غلط ہے مولانا صفدر صاحب نے امام محمد رحمہ اللہ بن مبارک جو صحاح ستہ کے راوی ہیں اور ثقہ ہیں ، پر بلاجواز جرح کی جس کے جواب کی تفصیل توضیح (ج۱ ص ۳۲۶،۳۲۷) میں دیکھی جا سکتی