کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 284
کے بارے میں مولانا شمس الحق غیر مقلد لکھتے ہیں:’’ ھو ضعیف لا یحتج بہ‘‘ )کی روایت سے تعیین محل انصات ضرور ہو سکتا ہے مگر اثری صاحب نے درمیانی عبارت کو کاٹ دیا ہے(ایک نظر: ص ۳۱۳،۳۱۴)
مگر کوئی ان سے پوچھے کہ جب راقم نے خود محمد بن یونس کا ضعیف ہونا نقل کیا ہے اور مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ نے بھی ا سے (ھو ضعیف لا یحتج بہ) ضعیف ہی قرار دیا ہے تو خیانت کیسی ؟ یہ اختصار ہے اسے خیانت کہنا بچگانہ حرکت ہے۔
محمد بن یونس الکدیمی ضعیف ہے کذاب نہیں
ڈیروی صاحب نے مزید فرمایا ہے کہ محمد بن یو نس کذاب اور متہم بالکذب ہے۔ لہٰذا جھوٹی اور من گھڑت روایت سے محل انصات کی تعیین کرتا ہے شرم نہیں اتی ،تمہارا دماغ کیوں خراب ہو گیا ہے۔(ایک نظر: ص ۳۱۴)
یہ ماشاء الله شیخ الحدیث صاحب کی زبان ہے ۔ انھیں ایسی زبان مبارک ، راقم تو صرف یہ عرض کرئے گا کہ کیا محمد بن یونس الکدیمی کے کذاب ہونے پر اتفاق ہے اور کسی نے بھی اس کی توثیق نہیں کی؟ اور کیا خطیب رحمہ اللہ بغدادی نے اس کے کذاب ہونے کا دفاع نہیں کیا ؟ کیا امام احمد رحمہ اللہ نے اسے حسن الحدیث نہیں کہا؟ حافظ خلیلی نے کہا ہے: ’’ منھم من یطعن علیہ ومنھم من یحسن القول فیہ‘‘ کہ بعض اس پر طعن کرتے ہیں اور بعض اس کے بارے میں اچھی بات کہتے ہیں(الارشاد ص ۶۲۲ ج ۲)کیا اسی ’’کذاب‘‘ اور ’’وضاع‘‘ کا جنازہ قاضی ابویوسف رحمہ اللہ کے فرزند ارجمند یوسف رحمہ اللہ بن یعقوب حنفی نے نہیں پڑھایا؟ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب (ص ۴۷۸) میں اسے ضعیف کہا ہے۔ مولانا صفدر صاحب نے بھی محدث ڈیانوی کے حوالے سے ضعیف ہی لکھا ہے۔ دماغ کی خرابی اور شرم کا طعنہ حافظ ابن حجر کو بھی دیں کہ کذاب کو ضعیف کیوں کہا ہے ، اس فقیر پر ہی نظر عنایت کیوں ہے؟