کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 270
طرح ان پر حرف گیری کرتے ہیں اس کی تفصیل کا یہ محل نہیں۔ ’’آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے‘‘ (ص ۷۲،۷۳) میں اس کی ایک جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ امام ابن رحمہ اللہ جریج کا یہ روایت محمد رحمہ اللہ بن علی ، یعنی حضرت محمد باقر رحمہ اللہ سے نہ سننے پر یہ بات بھی برہان قاطع ہے کہ سنن نسائی (ص ۱۵،۹۵) میں یہی روایت ’’ ابن جریج حدثنی شیبۃ ان محمد بن علی اخبرہ ‘‘کی سند سے ہے اور درمیان میں شیبہ بن نصاح کا واسطہ ہے اوراس میں تین بار مسح کی بجائے ثم مسح برأسہ مسحۃ واحدۃ کہ پھر سر کا ایک بار ہی مسح کیا ، کا ذکر ہے۔
یہی روایت عبدالرزاق (ج۱ ص ۴۰) میں بھی موجود ۔ البتہ وہاں ابن رحمہ اللہ جریج فرماتے ہیں: اخبرنی من اصدق ان محمد بن علی اخبرہ یعنی وہاں شیبہ رحمہ اللہ کا نام نہیں لیا ۔ البتہ اسے سچا قرار دیا ہے اوراس میں بھی ایک بار مسح کا ذکر ہے۔اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی یہ روایت ذکرکرکے اس اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ’’ وقال فیہ حجاج عن ابن جریج و مسح برأسہ مرۃ ‘‘ کہ اس روایت میں حجاج رحمہ اللہ بن محمد نے ابن رحمہ اللہ جریج سے ایک بار مسح کا ذکر کیا ہے، مگر اس وضاحت کے باوجود ڈیروی صاحب السنن الکبریٰ سے روایت نقل کرتے ہیں۔ بتلائیے بددیانتی اور کیا ہوتی ہے؟
اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں کسی صحیح سند سے تین بار سر کے مسح کا ذکر نہیں۔ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے جو خالد بن علقمہ سے اس کا ذکر کیا وہ بھی شاذ ہے ، ثقات کی ایک جماعت نے ان کی مخالفت کی ہے۔
اسی طرح ڈیروی صاحب لکھتے ہیں: جامع المسانید میں ’’ مسح برأسـہ مرۃ واحدۃ ‘‘بھی مروی ہے(ایک نظر: ص ۳۰۶) راقم نے بھی اسی روایت کا اشارہ توضیح (ج ۲ ص ۶۳۹) میں کیا ہے۔ اور اسے سید محمد مرتضی الزبیدی رحمہ اللہ نے عقود الجواہر (ج۱ ص ۶۱) میں بھی نقل کیا ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے کثیر تلامذہ جن میں قاضی ابویوسف رحمہ اللہ اور امام زفر رحمہ اللہ بھی شامل ہیں کے مقابلے میں خارجہ بن مصعب کی یہ روایت کسی کام کی نہیں ۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’ متروک و کان یدلس عن الکذا بین و یقال ان ابن معین کذبہ کہ خارجہ متروک ہے کذابین سے تدلیس کرتا ہے اور کہا گیا ہے کہ ابن معین رحمہ اللہ نے اس کی تکذیب