کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 26
مطمئن کیا جا سکے۔
پانچواں دھوکا
امام بیہقی رحمہ اللہ نے کہا تھا کہ ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اس صحیح متصل سندکو مختار بن عبداللّٰه عن ابیہ کی روایت سے کوئی جاہل یا متجاہل ہی ٹھکرائے گا۔‘‘ جناب ڈیروی صاحب لکھتے ہیں:
’’امام بیہقی رحمہ اللہ کو المختار بن ابی لیلیٰ کی روایت تو یاد ہے لیکن اسی مصنف ابن ابی شیبہ جس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ اثر نقل کیا ہے ، اسی مصنف (ص ۳۳۰ نمبر۳۷۸۱) والی روایت کیوں نقل نہیں کی جو متصل ہے اور بقول علامہ ناصر الدین رحمہ اللہ البانی اس کی سند جید ہے۔‘‘ (ایک نظر :ص ۹۳،۹۴)
حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی محولہ روایت ’’ محمد بن سلیمان الاصبہانی عن عبدالرحمٰن الاصبہانی عن ابن ابی لیلٰی عن علی‘‘ کی سند سے مروی ہے اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتا ب القراء ۃ میں محمد بن سلیمان کی یہ روایت اسی سند سے ذکرکی ہے اور اس پر نقد کیا ہے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں:
ورواہ محمد بن سلیمان بن الاصبہانی عن عبدالرحمٰن بن الاصبہانی عن ابن ابی لیلٰی عن علی قال من قرأ خلف الامام لم یصب الفطرۃ اخبرناہ ابوسعد المالینی انا ابواحمد بن عدی الحافظ نا ابن صاعد نا علی بن سعید بن مسروق الکندی نا محمد بن سلیمان بن الاصبہانی فذکرہ ۔
(کتاب القراء ۃ :ص ۱۳۳،الکامل : ج ۶ ص ۲۲۳۴)
قارئین کرام انصاف فرمائیں کیا امام بیہقی رحمہ اللہ نے مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت نقل نہیں کی ؟ فرق صرف اتنا ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے یہ روایت امام ابن ابی شیبہ کے استاد محمد بن سلیمان سے بواسطہ علی بن سعید بیان کی ہے۔ بواسطہ ابن ابی شیبہ نہیں۔ اور کہا ہے کہ محمد بن سلیمان قلیل الحدیث ہے اور کئی مقامات پر اس نے خطا کی ہے۔ لہٰذا جنا ب ڈیروی صاحب کا یہ کہنا کہ امام بیہقی نے یہ متصل روایت کیوں نقل نہیں کی ؟‘‘ محض دھوکا ہے۔