کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 257
قارئین کرام ! یہ ہے دیوبندی شیخ الحدیث کے ادب وا حترام کا نمونہ ، امام ابوعلی نیسابوری پر بے ریش بچہ کو اغوا کرنے کا جن الفاظ سے الزام لگایاگیا اس کی سنگینی ان کے الفاظ سے عیاں ہے۔ اس کہانی کا پس منظر یہ ہے کہ محدث ابن جوصانے امام ابوعلی رحمہ اللہ کو خط لکھ کر خبردار کیا کہ ابوعمروالصغیر کے باپ نے بادشاہ کو شکایت کی ہے کہ آپ نے ان کے بے ریش بچے کو اپنی سنگت میں رکھا ہوا ہے۔ امام ابوعلی رحمہ اللہ جب عراق جانے لگے تو ان کی عمر۲۶ سال تھی۔ ابوعمرو کو بھی اپنے ساتھ لے گئے جب کہ ابو عمر رحمہ اللہ و الصغیر کی عمر۱۴ سال تھی (ایک نظر)۔ ابوعمروالصغیر، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے پاس پڑھتے تھے اور حافظ ابوعلی رحمہ اللہ نیساپوری بھی انہی ایام میں امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے ہاں تھے۔ جب حافظ ابو علی رحمہ اللہ نے ۳۰۳ ھ میں ان سے عراق جانے کی بات کی تو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: اے ابوعلی رحمہ اللہ ! تمہاری جدائی سے ہمیں وحشت ہوگی تمہیں یہاں سے جانے پر عالی اسانید مل جائیں گی ،حفظ و ضبط میں بھی بڑھ جاؤ گے مگر تمہارے یہاں میرے پاس رہنے میں ہمیں فائدہ پہنچتا ہے۔ حافظ ابو علی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میں انکے پاس رہا تاآنکہ انھوں نے مجھے جانے کی اجازت دے دی۔ (السیر: ج ۱۶ ص ۵۶) ۔ اندازہ کیجیے کہ حافظ ابو علی رحمہ اللہ کے بارے میں ان کے استاد امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے کیا تاثرات ہیں کہ ’’ ولنا فیک فائدۃ ‘‘ کہ ہمیں تجھ سے فائدہ پہنچتا ہے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے ایسے تاثرات سے متاثر ہو کر ابوعمرو الصغیر حافظ ابو علی رحمہ اللہ کے ساتھ استفادہ کے لیے چلے گئے توا یسے میں حافظ ابو علی رحمہ اللہ کو اغوا کا مجرم گرداننا بیمار ذہن کا غماز ہے۔ بلکہ امام حاکم رحمہ اللہ نے خود ابوعمر والصغیر سے نقل کیا ہے کہ جب ہم دمشق پہنچے تو محدث شام امام ابن جوصاء حافظ ابوعلی رحمہ اللہ کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے۔ حافظ ابو علی رحمہ اللہ سے مذاکرہ اور ان کی’’ کتاب عبدالله بن دینار ‘‘سے روایات لیں اور گھر تشریف لے گئے۔ اسی دوران میں انھوں نے ۲۰ دینار امام ابوعلی رحمہ اللہ کی خدمت میں بھجوائے اور کہلا بھیجا کہ آپ یہاں سے چلے جائیں کیونکہ حاکم وقت آپ کی تلاش میں ہے۔ ابوعمرو رحمہ اللہ الصغیر فرماتے ہیں: فخرج و خرجنا معہ اس کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے اور ہم بھی ان کے ہمراہ چلے گئے(السیر: ج ۱۶ ص ۵۷)۔ بتلائیے اگر یہ