کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 244
۹۳)امام ابوحاتم نے فرمایا ہے کہ ابوالزبیر، عامر الشعبی اور ابوسفیان اس صحیفہ سے بھی روایت کرتے تھے۔ الجرح والتعدیل (ج ۲ ق ۱ ص ۱۳۶) وغیرہ۔ اور اسکو مصطلح الحدیث میں روایات کے تحمل کا ایک طریقہ ’’وجادۃ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ امام سلیمان رحمہ اللہ تیمی اگر بطریق ’’وجادہ‘‘ روایت کے قائل نہیں تواس کا تعلق راویوں کی جرح و تعدیل سے قطعاً نہیں، بلکہ اتصال وارسال سے ہے۔ اس لیے اس حوالہ کو بھی اس طو ر پر پیش کرنا کہ وہ امام جرح و تعدیل تھے، درست نہیں۔
جس سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ڈیروی صاحب نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، علامہ ذہبی رحمہ اللہ اور علامہ سخاوی کے برعکس جو یہ موقف اختیار کیا ہے کہ امام سلیمان تیمی رحمہ اللہ ائمہ جرح وتعدیل میں سے ہیں۔ یہ صحیح نہیں اور انھوں نے اس کے لیے امام تیمی رحمہ اللہ کے جن اقوال کا سہارا لیا(سوائے ایک کے کہ کوفہ میں دو کذاب ہیں ایک ان میں کلبی ہے) وہ بھی بے سود ہے اور نہ ہی ایسے چند اقوال سے یہ حقیقت ثابت ہوتی ہے۔
کذب بمعنی خطأ
راقم نے عرض کیا تھا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے ابن اسحاق کو کذاب کہا ہے مگر اس کو کذب فی الحدیث پر محمول نہیں کیا گیا۔ امام مالک رحمہ اللہ اور سلیمان تیمی رحمہ اللہ اہل حجاز میں سے ہیں اور اہل حجاز کے بارے میں معروف ہے کہ وہ خطا پر کذب کا اطلاق کرتے ہیں(توضیح : ۲؍۲۳۹) جس کے بارے میں جناب ڈیروی صاحب فرماتے ہیں: کذب بمعنی خطأ اہل حجاز کے ہاں مروج ہے، یہ جواب درست نہیں کیونکہ کذاب میں یہ تاویل نہیں کی جا سکتی، صرف کذب بمعنی أخطأ میں چلتی ہے۔(۲)۔ امام مالک رحمہ اللہ نے ابن اسحاق رحمہ اللہ کو دجال بھی کہا ہے۔(۳) سلیمان تیمی رحمہ اللہ اہل حجاز میں سے نہ تھے۔ ملخصاً (ایک نظر: ص ۱۵۰،۱۵۲)
بلاشبہ امام سلیمان تیمی رحمہ اللہ اہل حجاز سے نہیں بلکہ بصرہ کے رہنے والے تھے۔ لیکن اہل حجاز کے علاوہ دوسرے بھی کذب کو خطأکے معنی میں استعمال کرتے تھے۔ چنانچہ علامہ محمد مرتضیٰ زبیدی لکھتے ہیں:
و فی التوشیح اھل الحجاز یقولون کذبت بمعنی أخطأت و قد