کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 241
کتابوں میں یہ قول موجود ہے کہ ’’ لینہ‘‘ سلیمان نے اسے کمزور کہا ہے۔ مگران کا یہ قول کہاں تلک قابل اعتبار ہے ۔ کیا اس کی بنا پر وہ کمزورر اوی ہے؟ جب کہ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے اسے ثقہ کہا ہے اور ابن حبان رحمہ اللہ نے بھی اسے ثقات میں ذکر کیا ہے۔ لسان المیزان میں یہ تفصیل ہونے کے باوجود ڈیروی صاحب نے اسے نظر انداز کر دیا اور یہ بتلانے کی زحمت نہ کی کہ اس کی حیثیت کیا ہے۔ معلوم شد کہ امام حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک (ج ۴ ص ۵۷۵) میں اس کی روایت کو ذکر کرکے کہا ہے کہ ابوالمغیرہ مجہول ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے سلیمان تیمی رحمہ اللہ کی تلیین کا اشارہ تلخیص میں کر دیا مگر جب امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اور ان کے ساتھ ابن حبان رحمہ اللہ ثقہ قرار دیں تو وہ مجہول کیسے؟ یہی وجہ ہے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی حافظ ذہبی رحمہ اللہ وغیرہ سے اتفاق نہیں کیا۔ ملاحظہ ہو الصحیحہ (ج ۴ ص ۶۰۷، حدیث نمبر۱۹۶۶) ۔
مزید برآں یہ بھی دیکھیے کہ امام علی رحمہ اللہ بن مدینی فرماتے ہیں:
’’ قلت لیحي بن سعید ابوالمغیرۃ القواس؟ قال : کان اشر عندہ یعنی عند سلیمان التیمی۔ من عبداللّٰه بن شقیق‘‘
(الجرح والتعدیل: ج ۴ ق ۲ ص ۴۳۹)
میں نے امام یحییٰ بن سعید سے کہا ابوالمغیرہ القواس کیسا ہے ؟ توانھوں نے کہا: وہ سلیمان تیمی کے نزدیک عبدالله بن شقیق سے بھی براتھا۔ گویا امام سلیمان تیمی رحمہ اللہ کے نزدیک ابوالمغیرہ القواس، عبدالله رحمہ اللہ بن شقیق سے بھی ’’اشر‘‘ زیادہ برا اور خطرناک ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عبدالله بن شفیق کیا ہیں؟ جرح و تعدیل کی کوئی سی کتاب اٹھا کر دیکھ لیں یہ حقیقت آشکارہ ہو جائے گی کہ تمام ائمہ جرح و تعدیل نے اسے ثقہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ امام یحییٰ بن معین، امام احمد رحمہ اللہ ، امام ابوحاتم رحمہ اللہ ،ابوزرعہ رحمہ اللہ ، ابن خراش رحمہ اللہ ، العجلی رحمہ اللہ ، ابن سعد رحمہ اللہ ، ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے ثقہ قرار دیا۔ البتہ امام یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں : کان سلیمان التیمی سیء الرأی فی عبداللّٰه بن شفیق سلیمان تیمی رحمہ اللہ عبدالله بن شقیق کے بارے میں بری رائے رکھتے تھے ۔ یہ بری رائے کیا تھی؟ کیایہ رائے بھی حدیث کے بارے میں تھی ؟ جب کہ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لا یطعن فی حدیثہ اس کی حدیث میں طعن نہیں کیا گیا۔ ابن سعد رحمہ اللہ فرماتے