کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 224
ابوداؤد نے اسے ضعیف نہیں کہا تو وہ ان کے نزدیک حسن ہے۔ نیز دیکھیے اعلاء السنن (ج ۲ ص ۳۷، ج ۳ ص ۱۴۸) وغیرہ تو کیا یہاں بھی اس انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے کہ امام ابوداؤد کے نزدیک نافع مجہول نہیں بلکہ حسن درجہ کا ہے؟
مولانا صفدر صاحب نے لکھا تھا کہ ابن حبان رحمہ اللہ ان کو ثقات میں لکھتے ہیں اور یہ تصریح کرتے ہیں کہ ’’ حدیثہ معلل‘‘ کہ اس کی حدیث معلل ہے (احسن: ج ۲ ص ۹۰) راقم نے ناقابل تردید دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حدیثہ معلل کے الفاظ قطعاً امام ابن حبان رحمہ اللہ کے نہیں، جس کی تفصیل توضیح (ج ۱ ص ۳۵۹،۳۶۰) میں کر دی گئی ہے، مگر ڈیروی صاحب فرماتے ہیں : کتاب الثقات میں ہے: و متن خبرہ یخالف متن محمود بن الربیع عن عبـادۃ کانھما حدیثان نافع بن محمود کی حدیث کا متن محمود رحمہ اللہ کی حدیث کے متن کے خلاف ہے گویا کہ دو حدیثیں ہیں(تہذیب: ج ۱ ص ۴۱۰) جب نافع کا محمود رحمہ اللہ بن ربیع کی حدیث کے خلاف متن ہے تو معلول ہوئی ۔ اس لیے کتا ب الثقات میں اگر’’ حدیثہ معلل‘‘ کے لفظ نہیں تو کوئی حرج نہیں (ایک نظر: ص ۳۰۰)
بددیانتی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ حدیثہ معلل کو صحیح ثابت کرنے کے لیے جو حیلہ سازی ڈیروی صاحب نے کی وہ تارعنکبوت کی طرح تار تار ہو جاتی اگر وہ امام ابن رحمہ اللہ حبان کا کلام مکمل نقل کر دیتے۔ چنانچہ دیکھیے ان کے مکمل الفاظ یہ ہیں:
و متن خبرہ یخالف متن محمود بن الربیع عن عبادۃ کانھما حدیثان احدھما اتم من الاخر و عند مکحول الخبران جمیعا عن محمود بن الربیع ونافع بن محمود بن ربیعۃ و عند الزھری الخبر عن محمود بن الربیع مختصر غیر مستقصی۔ (الثقات: ج ۵ ص ۴۷۰ ، التہذیب: ج ۱۰ ص ۴۱۰)
نافع رحمہ اللہ کی حدیث کا متن محمود رحمہ اللہ بن ربیع عن عبادۃ رحمہ اللہ کے بیان کردہ متن کے مخالف ہے۔گویا کہ وہ دو حدیثیں ہیں۔ ایک دوسری سے مکمل ہے اور مکحول کے پاس دونوں حدیثیں ہیں۔ محمود رحمہ اللہ بن الربیع سے اور نافع بن محمود رحمہ اللہ بن ربیعہ سے او ر زہری رحمہ اللہ کے پاس محمود بن ربیع کی