کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 219
خطابی رحمہ اللہ کی تحسین نقل کرتے ہیں۔ اس کی تدلیس کا جواب دیتے ہیں اور اسے متصل قرار دیتے ہیں (شرح المہذب: ج ۳ ص ۳۶۶)۔ ان حقائق کے برعکس انھیں ابن رحمہ اللہ اسحاق کے جارحین میں شمار کرنا حقیقت کا منہ چڑانے کے مترادف ہے۔
ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ اورامام فریابی رحمۃ اللہ علیہ
جناب ڈیروی صاحب امام ابن عدی رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ میں محدث فریابی رحمہ اللہ کی مجلس میں تھا اور ان سے ابن رحمہ اللہ اسحاق کی حدیث کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ ان پر انکار کرتے تھے۔ جب بار بار پوچھا تو فرمایا ابن رحمہ اللہ اسحاق تو زندیق ہے۔ زندیق کا ترجمہ ڈیروی صاحب نے ’’بے دین‘‘ کیا ہے۔(ایک نظر: ص ۲۹۳)
افسوس ہے کہ ڈیروی صاحب نے امام ابن عدی رحمہ اللہ کا یہ جملہ فذکرکلمۃ شنیعۃ ذکر کرنے کے باوجود اس کاترجمہ نہیں کیا کہ محدث فریابی رحمہ اللہ نے ’’بڑابرا کلمہ کہا‘‘ کہ وہ زندیق ہے۔ بتلائیے جس کلمہ کی شناعت اور برائی خود امام ابن عدی رحمہ اللہ نے کر دی اس سے ابن رحمہ اللہ اسحاق کو زندیق اور بے دین قرار دینا کونسا انصاف ہے؟
محدث فریابی رحمہ اللہ کا نام جعفر بن محمد ہے جو ۲۰۷ھ میں پیدا ہوئے (السیر: ۱۴؍ ۹۶) جب کہ محمد بن رحمہ اللہ اسحاق ۱۵۰ھ میں فوت ہوگئے تھے۔ پچاس سال سے زائد عرصہ پہلے فوت ہونے والے کے بارے میں ’’بے دینی‘‘ کا فیصلہ عجیب سی بات ہے۔ابن رحمہ اللہ ا سحاق کو قدری اور تشیع سے تو متہم کیا گیا مگر ان کے معاصرین میں سے کسی نے اسے بے دین نہیں کہا۔ اگراس سے مراد قدریہ یا تشیع ہے تو فبہا ورنہ ان کے معاصرین امام زہری رحمہ اللہ اور ابن عیینہ رحمہ اللہ کے فیصلہ کے بعد اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔
ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ پربعض اور اعتراضات
ڈیروی صاحب نے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے یہ بھی نقل کیا ہے کہ ابن اسحاق مرغوں کے ساتھ کھیلتا تھا یلعب بالدیوک (ایک نظر: ص ۲۹۳)
بلاشبہ یہ نامناسب عمل ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نھی عن