کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 207
جس طرح مضطرب فرمایا اسی طرح احمد رحمہ اللہ بن محمد بن سلیمان فرماتے ہیں۔ امام ابوزرعہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جب ابن رحمہ اللہ اسحاق منفرد ہو تو حجت نہیں پھر انھوں نے ابن رحمہ اللہ اسحاق کی قراء ت خلف الامام والی روایت بیان کی (السیر : ج ۱۳ ص ۸۰) لہٰذا وہ اس میں بھی اکیلا ہے اس لیے حجت نہیں۔ (ایک نظر:ص ۲۸۴) حالانکہ محمد رحمہ اللہ بن اسحاق اس روایت میں قطعاً منفرد نہیں ۔ چار متابعتیں تواس ناکارہ نے توضیح الکلام میں پیش کر دی ہیں۔ لہٰذا جب ابن رحمہ اللہ اسحاق اس میں منفرد نہیں تو اس اعتراض کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ اسی طرح جن حضرات نے اسے مضطرب قرار دیا ہے اس کی حقیقت بھی بحمدالله بیان کر دی گئی ہے اور باحوالہ ذکر کیا ہے کہ ایک درجن سے زائد حضرات نے اسے حسن یا صحیح قرار دیا ہے۔
ابن رحمہ اللہ اسحاق اوریحییٰ بن سعید انصاری رحمہ اللہ
ڈیروی صاحب نے السیر (ج ۷ ص ۴۹) کے حوالے سے لکھا ہے:’’ کان یحیٰی ابن سعید الانصاری و مالک یجرحان‘‘ کہ یحییٰ بن سعید انصاری اور امام مالک رحمہ اللہ محمد بن اسحاق پر جرح کرتے تھے۔ (ایک نظر: ص ۲۸۷)
حافظ ذہبی نے السیر میں یہ قول امام عقیلی رحمہ اللہ سے بالاسناد نقل کیا ہے اور میزان (ج ۳ ص ۴۶۹) میں یہ بلااسناد ہے مگر الضعفاء للعقیلی (ج ۴ ص ۲۳) میں یہی قول یحییٰ بن سعید القطان سے ہے، یحییٰ بن سعید الانصاری سے نہیں۔ اسی طرح السیر (ج ۷ ص ۴۹) میں اس کے متصل بعد ابوداود طیالسی عن محمد بن مسلم بن ابی الوضاح سے نقل کیا ہے کہ’’ کنت عند یحیی بن سعید الانصاری فقیل لہ۔الخ‘‘ کہ میں یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ انصاری کے پاس تھا ، ان سے کہا گیا کہ اہل عراق محمد رحمہ اللہ بن اسحاق سے روایت کرتے ہیں تو امام یحییٰ نے فرمایا کہ وہ محمد بن اسحاق رحمہ اللہ سے علم نقل کرتے ہیں۔یہ قول بھی الضعفاء للعقیلی (ج ۴ ص ۳۴) میں منقول ہے اور یہاں بھی ’’یحییٰ بن سعید القطان‘‘ ہے۔ یحییٰ بن سعید انصاری نہیں، جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے ۔ السیر اور میزان میں جو یہ جرح امام یحییٰ بن سعید انصاری رحمہ اللہ کے نام سے ہے صحیح نہیں، بلکہ یہ جرح امام یحییٰ بن سعید قطان رحمہ اللہ سے ہے وہ اس سے روایت نہیں کرتے ۔ جب کہ یحییٰ بن سعید انصاری رحمہ اللہ تو محمد بن اسحاق رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں۔ جیسا کہ خطیب رحمہ اللہ نے