کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 202
جس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ابن رحمہ اللہ اسحاق کو قدریہ سے متہم کیا گیا ہے مگر حقیقتاً وہ قدریہ میں سے نہ تھے۔
تہترواں دھوکا
امام ابوزرعہ رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ اور ابن رحمہ اللہ اسحاق
توضیح (ج ۱ ص ۲۶۶) میں لکھا گیا ہے کہ امام ابوزرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ ، ابن اسحاق رحمہ اللہ کو پہنچانتے ہی نہیں، جس پر ہمارے مہربان فرماتے ہیں :’’یہ اثر ی صاحب کا خالص جھوٹ ہے۔‘‘ (ایک نظر: ۲۸۳)
بلاشبہ یہ قول امام ابوزرعہ رحمہ اللہ کا نہیں لیکن کیا یہی بات کہ ’’امام مالک رحمہ اللہ ابن اسحاق کو پہچانتے ہی نہیں‘‘کسی نے کہی ہے یا نہیں۔ کاش اس بارے بھی ڈیروی صاحب وضاحت فرما دیتے ، مگر ایسا انھوں نے اس لیے نہیں کیا کہ اگر وضاحت فرما دیتے کہ یہ قول امام ابوزرعہ رحمہ اللہ کا نہیں بلکہ علی رحمہ اللہ بن مدینی کا ہے تو امام مالک رحمہ اللہ کے نام سے یہ بے چارے جرح کیسے کرتے؟ چناچہ امام علی رحمہ اللہ بن مدینی سے پوچھاگیا کہ کیا آپ کے ہاں ابن رحمہ اللہ اسحاق کی حدیث صحیح ہے؟ توانھوں نے فرمایا: ہاں صحیح ہے۔ ان سے کہا گیا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے ابن رحمہ اللہ اسحاق پر کلام کیا ہے تو انھوں نے فرمایا: ’’ مالک لم یجالسہ و لم یعرفہ ‘‘ امام مالک نہ اس کے ساتھ بیٹھے ، نہ وہ اسے پہچانتے تھے(بغدادی: ۱؍ ۲۲۹، تہذیب: ۹؍ ۴۲، میزان: ۳؍۴۷۵ ، السیر :۷؍۴۴) اس لیے ڈیروی صاحب !یہ قول امام ابوزرعہ رحمہ اللہ کا نہ سہی امام علی رحمہ اللہ بن مدینی کا تو تسلیم کریں۔
پھر یہ بھی یاد رہے کہ امام ابوزرعہ رحمہ اللہ نے ابن اسحاق کو صدوق کہا ہے اور وہ بھی ان الفاظ سے ’’ صدوق، من تکلم فی محمد بن اسحاق ؟محمد بن اسحاق صدوق‘‘ وہ صدوق ہے۔ابن اسحق پر کس نے کلام کیا ہے ؟محمد بن اسحاق صدوق ہے۔(الجرح والتعدیل: ۳/۱۹۲، التہذیب: ۹/۴۶)
غور فرمائیے امام ابوزرعہ رحمہ اللہ کے اس سوال پر کہ ابن رحمہ اللہ اسحاق پر کس نے کلام کیا