کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 195
لیے ڈیروی صاحب کا یہ اعتراض اس حقیقت سے آنکھیں بند کرنے کا نتیجہ ہے۔
اکہترواں دھوکا
امام ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ
تہذیب (ج ۵ ص ۴۰) کے حوالے سے راقم نے نقل کیا تھا کہ امام سفیان رحمہ اللہ بن عیینہ نے امام مالک کے شاگرد ابراہیم رحمہ اللہ بن المنذر کو امام مالک کی پیروی میں ابن رحمہ اللہ اسحاق پر جرح کرنے سے منع کیا اور فرمایا: میں ابن رحمہ اللہ اسحاق کے پاس ستر سے زائد سال رہا ہوں ، اہل مدینہ میں سے کسی نے انھیں متہم قرار نہیں دیا اور نہ ہی ان کے متعلق کوئی برا جملہ کہا(توضیح:ج۱ ص۲۶۷) جناب ڈیروی صاحب اس پر اپنے علم وفضل کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ابن عیینہ رحمہ اللہ کی ولادت ۱۰۷ھ اور وفات۱۹۸ھ میں ہوئی۔ جب کہ ابن اسحاق کی وفات ۱۵۰ھ میں ، تو ۱۰۷ھ میں پیدا ہونے والا ۱۵۱ھ میں وفات پانے والے کے ساتھ ستر سال سے زائد کیسے رہ سکتا ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار بہرحال ستر سال سے زائد ابن اسحاق کے ساتھ بیٹھنا خالص جھوٹ ہے۔(ایک نظر: ص ۲۸۳)
خالص جھوٹ کہنے والا خود جھوٹا ہے
ہم ڈیروی صاحب اور ان کے عقیدت مندوں سے پہلے تو یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جناب من ! یہ ’’خالص جھوٹ‘‘ کس نے بولا ہے؟ ذرا اس کی بھی گرہ کشائی فرما دیجیے۔ جب کہ امام ابن ابی حاتم نے الجرح والتعدیل (ج ۳ ق ۳ص ۱۹۲) میں امام ابن عیینہ رحمہ اللہ کا یہ قول ’’ صالح بن احمد بن محمد بن حنبل نا علی بن المدینی قال سمعت سفیان ابن عیینۃ‘‘کی سند سے ذکر کیا ہے۔ ان میں سے صالح بن احمد رحمہ اللہ نے جھوٹ بولا ہے یا علی رحمہ اللہ بن مدینی نے یا خود امام ابن عیینہ رحمہ اللہ نے ۔؟ ابن ابی حاتم کی سند ہی سے یہ قول ابن عدی رحمہ اللہ نے الکامل (ج۶ص ۲۱۱۷) اور خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد (ج ۱ ص ۲۲۱) میں ذکر کیا۔ جسے بعد میں علامہ المزی رحمہ اللہ نے تہذیب الکمال(ج ۱۶ ص ۷۵) میں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب (ج ۹ ص ۴۰) میں ، علامہ ذہبی نے السیر(ج ۷ ص ۳۷) میں اور دیگر متأخرین