کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 194
سترواں دھوکا
کیا یہ حدیث متواتر نہیں؟
راقم نے عرض کیا تھا کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے متواتر کہا ہے (توضیح : ۲؍۲۳۰) ڈیروی صاحب فرماتے ہیں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث خبر واحد ہے ، صرف حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں ۔ ان سے صرف محمود رضی اللہ عنہ بن ربیع راوی ہیں اور ان سے صرف امام زہری رحمہ اللہ ۔ یہ متواتر کیسے ہو گئی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف میں یہ دعویٰ نہیں کیا۔(ایک نظر: ص ۲۸۲)
ڈیروی صاحب نے الفاظ کے چکر میں اپنے قارئین کو دھوکا دیا کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث متواتر کیسے؟ امام زہری رحمہ اللہ محمود بن ربیع حتی کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ بھی اس کو بیان کرنے میں منفرد ہیں۔
فاتحہ پڑھنے کی روایت متواتر ہے
حالانکہ مطلوب حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہی نہیں بلکہ نماز میں فاتحہ کی روایت مراد ہے اور کیا امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ :
تواتر الخبر عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لا صلاۃ الا بقراء ۃ ام القرآن۔ (جزء القراء ۃ :ص ۴)
’’رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتراً یہ خبر ہے کہ فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں۔‘‘
حیرت ہے کہ اس کے باوجود ڈیروی صاحب لکھتے ہیں:’’امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف میں یہ دعویٰ نہیں کیا۔‘‘ علامہ جعفر رحمہ اللہ بن ادریس الکتانی نے بھی نظم المتناثر من الحدیث المتواتر (ص ۶۲،۶۳) میں اسے متواتر قرار دیا ہے اور دس سے زائد صحابہ رضی اللہ عنہم کا نام بنام ذکر کیا ہے جو یہ روایت بیان کرتے ہیں اور آخر میں امام بخاری رحمہ اللہ کا محولہ بالا کلام بھی نقل کیا ہے مگر ضد کا کوئی علاج نہیں۔ اہل علم خوب جانتے ہیں کہ متواتر روایت سنداً اور لفظاً ہی متواتر نہیں ہوتی معناً بھی متواتر ہوتی ہے۔ جیسا کہ علامہ الکتانی رحمہ اللہ نے نظم المتناثر کے مقدمہ میں ذکر کیا ہے ۔ اس