کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 191
۴۴۲) جس کے بارے میں جناب ڈیروی صاحب نے المحلی (ج ۴ ص ۵۸) سے ایک عبارت نقل کی اور فرمایا : لیجیے جناب !ثابت ہو گیا کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رکعت کا اعادہ نہیں کیا۔ (ایک نظر: ص ۲۸۱)
حالانکہ محولہ عبارت میں جس چیز کی نفی ہے وہ یہ کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو اعادہ نماز کا حکم نہیں فرمایا۔ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ جماعت میں صف سے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کی نماز کو درست قرار نہیں دیتے۔ اس کے برعکس حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بعض نے استدلال کیا کہ انھوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اعادہ کا حکم نہیں فرمایا۔ جو اس بات کی دلیل ہے کہ صف سے علیحدہ اکیلے نماز پڑھنے والے کی نماز درست ہے۔ اس کے جواب میں انھوں نے فرمایا:
فقد ثبت ان الرکوع دون الصف ثم دخول الصف کذلک لا یحل فان قیل فھلا امرہ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بالاعادۃ کما امر الذی اساء الصلٰوۃ والذی صلی خلف الصف وحدہ قلنا نحن علی یقین نقطع بہ ان الرکوع دون الصف انما حرم حین نھی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فاذ ذٰلک کذلک فلا اعادۃ علی من فعل ذلک قبل النھی ولوکان ذلک محرما قبل النھی لما اغفل علیہ السلام أمرہ بالاعادۃ کما فعل مع غیرہ۔ (المحلی : ج ۴ ص ۵۸)
پس ثابت ہواکہ صف سے پہلے رکوع کرکے صف میں داخل ہونا حلال نہیں، اگر کہا جائے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے رکعت دوبارہ پڑھنے کا حکم کیوں نہیں دیا ؟جیسا کہ آپ نے نماز خراب کرنے والے اور صف میں اکیلے نماز پڑھنے والے کو اعادہ کا حکم فرمایا تھا تو ہم کہتے ہیں کہ ہمیں یقین ہے کہ صف سے پہلے رکوع تب حرام ہو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ لہٰذا جب بات یوں ہے تو اس پر ممانعت سے پہلے اعادہ رکعت نہیں اور اگر پہلے حرام ہوتا تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام اسے اعادہ کے حکم سے غافل نہ ہوتے، جیسا کہ آپ نے