کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 189
پہلے رکوع میں ملنے کے عدم جواز کا دیں وہی ہماری طرف سے مدرک رکوع کے جواز کا جواب تصور فرمائیں۔ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کی غلط ترجمانی اسی طرح جناب ڈیروی صاحب نے عون المعبود (ج ۱ ص ۳۳۷) کے حوالے سے لکھا ہے کہ قاضی رحمہ اللہ شوکانی فرماتے ہیں: کہ جو امام کو رکوع میں پالے تواس کی رکعت شمار کی جائے گی۔‘‘(ایک نظر:ص ۲۷۹) حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ محدث شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ نے عون المعبود میں پہلے نیل الاوطار سے علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا یہ موقف نقل کیا ہے کہ رکوع کی رکعت نہیں ہوتی۔ پھر علامہ شوکانی رحمہ اللہ کے فتاویٰ الفتح الربانی کے حوالے سے اس کے برعکس یہ موقف نقل کیا ہے کہ مدرک رکوع کی رکعت ہو جاتی ہے۔ اب یہ کیا انصاف ہے کہ عون المعبود کے حوالے سے علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا ایک موقف تو ذکر کر دیا جائے اور دوسرے کو نظر انداز کر دیا جائے ۔ بالخصوص جب کہ خود محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر بحث کی ابتداء ہی میں فرما دیا ہے :’’ لیس فیہ دلیل علی ان مدرک الامام راکعا مدرک لتلک الرکعۃ ‘‘اس میں کوئی دلیل نہیں کہ مدرک رکوع مدرک رکعت ہے (ص ۳۳۲ ج ۱) اور (ص ۳۳۴ ج ۱) پر اپنے شیخ علامہ سید محمد نذر حسین دہلوی کا موقف بھی یہی ذکر کیا ہے توا ب ان کے حوالے سے علامہ شوکانی رحمہ اللہ کاایک موقف ذکر کرنا قرین انصاف نہیں۔ اسی طرح محدث ڈیانوی کی التعلیق المغنی (ج ۱ ص ۳۴۷) کے حوالہ سے ڈیروی صاحب کا یہ نقل کرنا کہ انھوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکرنے کے بعد فرمایا ہے کہ اس میں دلالت ہے کہ رکوع کے پانے سے رکعت پالیتا ہے۔ (ایک نظر: ص ۲۸۰) حالانکہ یہ کلام محدث ڈیانوی نے امام بیہقی رحمہ اللہ کی المعرفۃ کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ محدث ڈیانوی کا یہ موقف قطعاً نہیں جیسا کہ عون المعبود کے حوالے سے ہم ابھی ذکر کر آئے ہیں اور حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت اگر مدرک رکوع کی رکعت کے جواز پر دلالت کرتی ہے تو یہ صف میں ملنے سے پہلے رکوع کرنے کے جواز پر بھی دلالت کرتی ہے جیسا کہ امام بیہقی رحمہ اللہ