کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 187
حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت زید رضی اللہ عنہ صف میں شامل ہوتے ہیں۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے حضرت عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہ کے اثر کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، جب کہ وہ فرماتے ہیں:
’’ اذا دخل احدکم المسجد والناس رکوع فلیرکع حین یدخل ثم یدب راکعاً حتی یدخل فی الصف فان ذلک السنۃ‘‘
(حاکم : ج ۱ ص ۲۱۴، بیہقی ج ۳ ص ۱۰۶، طبرانی الاوسط )
’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع میں ہوں تو وہ مسجد میں داخل ہوتے ہی رکوع کرے پھر رکوع کی حالت میں چلے تاآنکہ صف میں شامل ہو جائے۔ یہ سنت ہے۔‘‘ امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے علی شر ط شیخین صحیح کہا۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی ان کی موافقت کی اور علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے بھی فرمایا:’’ رجالہ رجال الصحیح‘‘ کہ اس کے راوی الصحیح کے راوی ہیں (المجمع: ج ۲ ص ۹۶) لیجیے جناب ! یہاں تو مسجد میں داخل ہوتے ہی رکوع میں جانے اور رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف میں شریک ہونے کا ذکر ہے اور حضرت عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہ اسے سنت قرار دیتے ہیں۔ اسی سے اس بات کی بھی وضاحت ہوجاتی ہے کہ ’’ لا تعد‘‘ میں بھاگ کر آنے کی ممانعت ہے ۔ یوں رکوع کی حالت میں صف میں ملنے کی ممانعت مراد نہیں۔ جیسا کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے یہ آثار لا کر اور باب قائم کرکے اشارہ کیا ہے۔ یہی طریقہ عطا رحمہ اللہ بن ابی رباح اور ابن رحمہ اللہ جریج کا بھی تھا جیسا کہ اسی روایت میں تصریح ہے۔ سعید رحمہ اللہ بن جبیر بھی مسجد کے دروازے سے ہی رکوع میں چلے گئے اور اسی حالت میں چل کر صف میں شامل ہوئے(ابن ابی شیبہ: ج ۱ ص ۲۵۶) لیکن ان آثار کے برعکس حنفی فتویٰ یہ ہے کہ:
اذا دخل المسجد والامام فی الرکوع لا یدخل فی الرکوع ما لم یصل الی الصف ۔ (التاتارخانیۃ: ج ۱ ص ۶۲۴)
جب کوئی مسجد میں داخل ہو اور امام رکوع میں ہو تو صف میں شامل ہونے کے بغیر رکوع میں نہ جائے ، بلکہ یہ بھی کہ: