کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 186
اللّٰه حرصا ولا تعد صل ما ادرکت واقض ما سبقک‘‘ تیری یہ نیک حرص الله تعالیٰ زیادہ کرے ، آئندہ ایسا نہ کرنا جس قدر امام سے ملو ، پڑھ لو جو پہلے گزر جائے اسے پورا کر لو۔(جزء القراء ۃ :ص ۲۲) اس کے بعد بھی یہی سمجھنا کہ رکوع سے ملنے پر رکعت کے ہو جانے کی اجازت مل گئی تھی محتاج دلیل ہے؟
ڈیروی صاحب مزید لکھتے ہیں: امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فیہ دلیل علی ادراک الرکعۃ ولولا ذلک لما تکلفوہ اس میں دلیل ہے رکعت کے پالینے پراور اگر یہ نہ ہوتا تو تکلف کرنے کی ضرورت نہ تھی۔(ایک نظر: ص ۲۷۹)
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کا ادھورا حوالہ
ڈیروی صاحب کی بددیانتی اور دھوکا دہی دیکھیے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ کے مکمل الفاظ انھوں نے نقل ہی نہیں کیے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں:’’باب من رکع دون الصف و فی ذلک دلیل علی ادراک الرکعۃ ولولا ذلک لما تکلفوہ‘‘ باب ہے اس کے بارے میں جو صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کرتا ہے اوراس میں دلیل ہے رکعت کے پا لینے پر اور اگر ایسا نہ ہو تا تو وہ یہ تکلف نہ کرتے (بیہقی : ج ۲ ص ۹۰) جس میں انھوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے علاوہ حضرت ابوبکرالصدیق رضی اللہ عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ،عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ اور عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہ کے آثار بھی ذکر کیے ہیں کہ انھوں نے امام کے ساتھ ملنے کے لیے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کیا۔ رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہوئے۔ چنانچہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اثر میں زید رحمہ اللہ بن وہب فرماتے ہیں: میں حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے گھر سے مسجد کی طرف چلا جب ہم مسجد کے درمیان میں پہنچے تو امام نے رکوع کیا حضرت عبدالله رحمہ اللہ نے تکبیر کہی اور رکوع کیا اور میں نے بھی ان کے ساتھ رکوع کیا ۔پھر ہم رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف تک پہنچے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں:’’ فلما توسطنا المسجد رکع الامام فکبر عبداللّٰه و رکع ورکعت معہ ثم مشیناراکعین حتی انتھینا الی الصف‘‘(ابن ابی شیبہ: ج ۱ ص ۲۵۵ ، بیہقی ج ۲ ص ۸۰ وغیرہ) غور فرمائیے مسجد کے درمیان سے رکوع کی حالت میں چل کر