کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 18
ڈیروی صاحب کی گرم گفتاری دیکھیے، لکھتے ہیں:
’’ہم غیر مقلدین حفاظِ قرآن کریم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ آیت قرآن مجید سے ڈھونڈیں تاکہ ارشاد الحق صاحب پر تحریف قرآن کا الزام دور کیا جا سکے۔‘‘(ایک نظر:ص ۲۵۳)
اصل حقیقت ہم نے قارئین کرام کی خدمت میں پیش کر دی۔ لہٰذا مقلدین حفاظ قرآن کو چاہیے کہ وہ مولانا لکھنوی رحمہ اللہ پر تحریف قرآن کے اس ’’تمغا‘‘ کے ازالہ کی فکر کریں۔ افسوس کہ جوش مخالفت میں ڈیروی صاحب کو یہ ہوش بھی نہ رہا کہ دیکھ لیا جائے ’’اصل مجرم‘‘ کون ہے ۔
ان کی اسی نوعیت کی بے اعتدالی اور لاف زنی کا اندازہ کیجیے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ انھوں نے یہ انکشاف فرمایا کہ ’’امام اوزاعی مدلس‘‘ ہیں(ایک نظر:ص ۳۱۳) ۔ نصف النہار کی طرح واضح حقائق کا انکار بڑے دھڑلے سے کیا کہ الکامل لابن عدی میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر امام ابن معین رحمہ اللہ کی جرح ہی منقول نہیں (ص ۳۰۹) ۔ اسی طرح امام نضر بن شمیل کی جرح بھی الکامل میں نہیں (ص ۳۱۰) بلادلیل ’’المواہب اللطیفہ‘‘ کی عبارت کے محرف ہونے کا دعویٰ داغ دیا گیا (ص ۴۸،۴۹)۔ غور فرمائیے ! جب انسان اس حد تک حقائق کے انکار اور بے بنیاد دعووں پر اتر آئے تواس سے انصاف کی توقع کیونکر کی جا سکتی ہے۔
یوں کہنے کو توانھوں نے مختلف دعووں سے کتاب کو مرصع کرکے اپنے حلقہ میں باور کرایا کہ یہ ہوا جواب توضیح الکلام کا۔ مگر آپ ان شاء الله دیکھیں گے کہ یہ بس ان کے خانہ ساز دعاوی بلکہ دھوکا بازی پر مبنی ہے۔
الله تعالیٰ کے حضور التجاء ہے کہ ہمیں کتاب و سنت کی صحیح بصیرت عطافرمائے، راہ ہدایت پر گامزن رکھے اور زمرہء صالحین میں شامل رہنے کی توفیق عنایت فرمائے۔آمین!
ارشاد الحق اثری عفی الله عنہ