کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 166
تواس بنیاد پر صفدر صاحب کا ان کی تردید کرنا چہ معنی دارد؟
افسوس کہ جناب ڈیروی صاحب نے بلاتامل شیخ مکرم کی ’’اندھی تقلید‘‘ میں اور اپنے استاد بھائی مولانا عبدالقدوس قارن صاحب کی پیروی میں مکھی پہ مکھی ماری۔ ڈیروی صاحب نے شیخ مکرم کے دفاع میں جو بہانہ بنایا وہی عذر لنگ اس سے پہلے قارن صاحب مجذوبانہ واویلا (ص ۱۳۶،۱۳۷) میں بیان کر چکے ہیں، جس کے جوا ب میں ہم نے عرض کیا تھا کہ تحقیق الکلام میں مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کے یہ الفاظ ہیں کہاں۔۔۔ حیرت ہے کہ جو الفاظ سر ے سے محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کے نہیں ان پر باپ بیٹے اور اب تلمیذ رشید کا اعتراض کی عمارت کھڑی کرنا کہاں کی شرافت ودیانت ہے ؟‘‘ (آئینہ ان کو دیکھایا تو برامان گئے: ص ۴۶،۴۷) لہٰذا جب امر واقع یہ ہے کہ تواسے مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کی تردید کہنا سراسر دھوکا نہیں تو اور کیا ہے ؟
باسٹھواں دھوکا
مکمل الفاظ ذکر کرنے سے گریز
جناب ڈیروی صاحب خالدالحذاء رحمہ اللہ پر جرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:’’اور امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: واکتم علی عند البصرین فی خالد الحذاء وہشام اور چھپادے میرے اوپر بصری راویوں میں معاملہ خالد الحذاء اور ہشام کا ۔تہذیب (ج ۳ ص ۱۲۲)
(ایک نظر: ص ۲۶۵،۲۶۶)
ڈیروی صاحب کی بددیانتی اور دھوکا بازی ملاحظہ ہو کہ اس سے پہلے کا کلام انھوں نے ذکر نہیں کیا۔ چنانچہ اس سے پہلے الفاظ ہیں کہ امام شعبہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
علیک بحجاج بن ارطاۃ و محمد بن اسحاق فانھما حافظان۔ (تہذیب : ج ۳ ص ۱۲۲)
تم حجاج بن ارطاۃ اور محمد بن اسحاق کو لازم پکڑو کہ وہ دونوں حافظ ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر امام شعبہ رحمہ اللہ کا اس کے بعد خالد الحذاء رحمہ اللہ اور ہشام رحمہ اللہ کے بارے میں نقد