کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 16
کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام
مصنف: ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ
پبلیشر: ادارۃ العلوم الاثریہ فیصل آباد
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحيم
سخن ہائے گفتنی
الحمد لِلّٰہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰه ، اما بعد:
’’توضیح الکلام فی وجوب القراء ۃ خلف الامام ‘‘ کی جلد اول ۱۹۸۷ء میں اور دوسری جلد ۱۹۸۸ء میں طبع ہوئی۔ اس کی جلد اول وقتی ضرورت کے تحت دوبارہ شائع ہوئی اوراب اس کی دونوں جلدیں دوبارہ نظر ثانی اور ضروری حک و اضافہ کے ساتھ ایک ہی جلد میں شائقین حضرات کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہیں۔ وَالْحَمْدُلِلّٰہ عَلٰی ذٰلک!
اس دوران ہمارے پرانے مہربان شیخ الحدیث مولانا حافظ حبیب الله ڈیروی صاحب کی کتاب ’’توضیح الکلام پر ایک نظر‘‘ کے نام سے شائع ہوئی۔ ہم شکر گزار ہیں کہ انھوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر توضیح الکلام کو بڑی عمیق نظر سے پڑھا اوراس کے بارے میں اپنے تأثرات جمع فرمائے۔ بلاشبہ تحقیق و تنقید سے علم ترقی کرتا ہے ، کئی مخفی گوشے اجاگر ہوتے ہیں بشرطیکہ دیانتداری اور پوری دیدہ وری سے لکھا جائے۔ مگر افسوس ہے کہ ان کی یہ تصنیف بھی ان کی دیگر تصانیف کی طرح علمی ثقاہت اور ان کے درجہ و مرتبہ سے فروتر ہے ، بلکہ چھچھورے پن کامظہر ہے۔ حد یہ کہ کتابت کی غلطی اور حوالہ دیتے ہوئے صفحہ کی غلطی پر بھی وہ آپے سے باہر ہوگئے۔ حالانکہ کتاب کی تیاری اور طباعتی مشکلات سے جو شخض واقف ہے وہ اس پر چنداں جِزبِز نہیں ہوتا۔ مگر ڈیروی صاحب اس موقع پر بھی بات کا بتنگڑ بنانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔
توضیح میں ایک جگہ چھپ گیا کہ’’ یہ اثر سند کے اعتبار سے حسن سے کسی صورت کم نہیں‘‘ اور لفظ ’’حسن‘‘ پر ’’ ‘‘ کا نشان لگ گیا تو ڈیروی صاحب کی رگ لطافت پھڑ ک اٹھی کہ ’’اب تک نام پر ’’ ‘‘ کا نشان لگایا جاتا تھا لیکن سند حسن یا صحیح پر ’’ رحمہ اللہ ‘‘ کانشان نہیں لگایا جاتا تھا شاید اب اثری صاحب کو کوئی نیا انکشاف ہوا ہو۔‘‘ (ایک نظر :ص ۵۵،۵۶)
ایک جگہ سیر اعلام النبلاء کے حوالہ میں جلد ۳ ص ۳۹ دیا گیا تو باقاعدہ نوٹ دے کر