کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 154
دینے کی جرأ ت نہ کرتے۔
ستاونواں دھوکا
راقم نے عرض کیا کہ مولانا صفدر صاحب نے موسیٰ بن شیبہ پر جرح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :’’ لین الحدیث‘‘ کہ حدیث میں وہ ضعیف ہے، حالانکہ اصطلاحاً ’’ لین الحدیث‘‘ کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ وہ حدیث میں ضعیف ہے۔ جس کی تفصیل ’’مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینہ میں‘‘ (ص ۳۷،۳۸ ) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ہماری یہ اصولی اور مبنی برحقیقت بات بھی تلمیذ رشید کو ناگوار گزری تو لغوی اعتبار سے اس کے دفاع کی ناکام کوشش یوں کی کہ ضعیف کا معنی کمزور ہے اور لین کے معنی نرم اور اثری صاحب نے فلاں اور فلاں مقام پر لین کا معنی کمزور کیا ہے۔ ملخصاً
(ایک نظر: ص ۱۸۷،۱۸۸)
موسیٰ بن شیبہ اورمولاناصفدر صاحب
حالانکہ مقصود ’’لین الحدیث‘‘ یا ’’لین‘‘ کے لغوی معنی کی وضاحت نہ تھی، بلکہ موسیٰ بن شیبہ کی حدیث کو جو انھوں نے ضعیف قرار دیا اور فرمایا کہ ’’یہ روایت صحیح نہیں۔‘‘ اس پس منظر میں جو انھوں نے ’’لین الحدیث‘‘ کا مفہوم ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ۔ اس پر اعتراض تھا کہ ’’اصطلاحاً ‘‘ لین الحدیث کے یہ معنی قطعاً نہیں۔
نہایت افسوس کی بات ہے کہ ڈیروی صاحب نے بحث اصطلاح حدیث سے نکال کر بڑی ہوشیاری سے اس کے لغوی معنی میں لے آئے اور بے سمجھی میں اعتراض کر دیا کہ ان مقامات پر خود انھوں نے اس کا معنی کمزور کیا ہے۔
مولانا صفدر صاحب نے موسیٰ بن شیبہ کو ضعیف ثابت کرنے کے لیے لکھا ہے ’’امام احمد رحمہ اللہ اس کو ضعیف کہتے ہیں۔ (مجمع الزوائد : ج ۲ ص ۶۶)نیز یہ فرمایا کہ’’ احادیثہ مناکیر‘‘ اس کی روایتیں منکر ہیں۔ (میزان ج ۳ ص ۲۱۱)، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’لین الحدیث‘‘ کہ حدیث میں وہ ضعیف ہے (احسن : ج ۲ ص ۱۵۲) ۔حالانکہ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے اگر