کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 153
متعلق توثیق قبول کر لینی چاہیے۔ غور فرمایاآپ نے کہ اصل بحث سے صرف نظر کرکے ڈیروی صاحب کس طرح دھوکا دہی سے الزام تراشی کرتے ہیں ا ور توضیح الکلا م میں جابر پرجو جرح ہے تو حنفی مقلدین کو آئینہ دکھانے کے لیے کہ جب آپ کے امام صاحب اسے ’’ اکذب الناس‘‘ کہتے ہیں تو آپ کس منہ سے اس کی روایت ذکر کرتے ہیں۔ ہمارے نزدیک جابر ضعیف اور کذاب ہے۔ جیسا کہ دوسری جلد (ص ۶۰۸) میں اس کی تفصیل موجود ہے۔’’ اکذب الناس ‘‘اور ثقہ نہیں۔ا فسوس کہ کذاب اور ’’ اکذب الناس‘‘ کے فرق کو بھی شیخ الحدیث نہیں سمجھتے۔ اس لیے بے سمجھی میں اعتراض کرتے ہیں۔
چھپنواں دھوکا
راقم اثیم نے عرض کیا تھا کہ مدلس سماع کی صراحت کرے یااس کا متابع ہو تواس کی حدیث صحیح ہوگی۔ اگراس روایت کا شاہد ہو تو یہ بھی اس روایت کے صحیح ہونے کی دلیل ہوگی (توضیح : ج ۲ ص ۵۸،۵۸۱) اس پر ڈیروی صاحب کو یہ اعتراض ہے کہ اثری صاحب اس کے برعکس لکھتے ہیں۔ مدلس، مختلط یا سیء الحفظ، جداً وغیرہ راوی کی روایت کا دفاع متابعت سے تو ہو جاتا ہے شاہد سے نہیں ہوتا۔ آئینہ ان کو دکھایا تو برامان گئے ص ۶۹ ۔(ایک نظر: ص ۱۹۱) دراصل چکر بازوں کو ہر جگہ چکرہی نظرآتا ہے ۔ فقیر اثری کی دشمنی میں اتنی بات بھی نہیں سمجھ سکے کہ مدلس و مختلط یا سیء الحفظ راوی کا دفاع صراحت سماع یا متابعت سے ہونا اور اگر یہ بھی نہ ہو تو اس کی روایت کا شاہد ہونا دونوں میں کیا فرق ہے۔ شاہد سے ضعیف روایت کی تائید تو ہو جاتی ہے مدلس کی تدلیس کا دفاع اس سے نہیں ہوتا۔ افسوس اس صاف فرق کو بھی وہ سمجھ نہ سکے۔
قارئین کرام سے عرض ہے کہ وہ آئینہ (ص ۶۸،۶۹) ملاحظہ فرمائیں۔ جس میں یہ بات صاف طو رپر موجود ہے کہ ’’مختلف ضعیف روایات جن میں ضعف کمزور درجہ کا ہو تو وہ ایک دوسری کی تقویت کا باعث بن کر اصل روایت کے ثبوت کا باعث بن جاتی ہیں۔ مگرایک روایت کی سند کا ضعف متابعت سے دور ہوتا ہے، شاہد سے نہیں۔‘‘ ڈیروی صاحب اگر مکمل عبارت نقل کر دیتے تو یہ چوری وہیں پکڑی جاتی یا پھر اپنے قارئین کو دھوکا