کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 152
محفوظ قیس عن عقبۃ بن عامر سے ہے۔(اطراف الغرائب ج ۴ ص ۱۲۰) اور حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث صحیح مسلم، ترمذی ، نسائی وغیرہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ لہٰذا یہ حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے غیر محفوظ ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ بن عامر سے ہے۔ پچپنواں دھوکا ابن اسحاق اور جابر جعفی مولانا صفدر صاحب نے فرمایا تھا کہ ابن اسحاق رحمہ اللہ کے بارے میں امام شعبہ رحمہ اللہ کی رائے حجت ہے تو جابر جعفی کو انھوں نے ثقہ کہا ہے تواس کے بارے میں ان کی رائے حجت کیوں نہیں؟ اس پس منظر میں راقم نے عرض کیا تھا کہ امام شعبہ رحمہ اللہ نے اگر جابر جعفی کو ثقہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اکذب الناس کہا ہے تو اہل علم نے دونوں کی بات کوقبول نہیں کیا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک اعدل الاقوال یہ ہے کہ وہ ضعیف ہے (توضیح : ج ۱ ص ۲۶۹) اس پر ہمارے مہربان لکھتے ہیں :مولانا موصوف نے یہاں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی دشمنی میں یہ جھوٹ بول دیا ورنہ وہ اپنے مطلب کے وقت وہی بات قبول کریں گے جو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمائی۔ الخ (ایک نظر: ص ۱۹۱،۱۹۲) سوا ل یہ ہے کہ اس میں’’جھوٹی‘‘ بات کون سی ہے ؟ مقصد توصرف یہ تھاامام شعبہ رحمہ اللہ یا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ دونوں کی بات کو اہل علم نے قبول نہیں کیا۔ نہ جابر رضی اللہ عنہ ’’ ثقۃ ‘‘ہے نہ ’’ اکذب الناس‘‘ ہے بلکہ ضعیف ہے۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک ’’ اعدل الاقوال‘‘ یہی قول ہے۔ بلکہ یہ بھی عرض کیا گیا ہے کہ دیوبندی خاتمۃ الحفاظ علامہ کشمیری رحمہ اللہ اور ان کے تلمیذ رشید علامہ بنوری رحمہ اللہ نے بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تائید کی ہے۔ اگر یہ جھوٹ ہے تو کیا یہ سب حضرات بھی معاذالله جھوٹے ہیں؟ بلکہ اسی تناظر میں مولانا صفدر صاحب کی تشفی کے لیے مزید عرض کیا گیا کہ ’’علامہ عینی رحمہ اللہ نے جیسے ابن رحمہ اللہ اسحاق کی توثیق میں گویا امام شعبہ رحمہ اللہ کی موافقت کی، اسی طرح جابر کی توثیق میں انھوں نے شعبہ رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے لہٰذا اب انھیں کم از کم علامہ عینی رحمہ اللہ حنفی کی ابن اسحاق رحمہ اللہ کے