کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 151
طبرانی نے معجم الاوسط میں سند حسن سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی تخریج کی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ پر کچھ آیات ایسی نازل کی گئی ہیں کہ ان جیسی اور آیات نازل نہیں ہوئیں، وہ معوذتین ہیں۔
اسی روایت کی بنا پر جناب پیر محمد کرم شاہ صاحب بھیروی نے لکھا ہے کہ ’’اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو ان آیات کے نزول کے بارے میں آگاہ فرمایا۔(ضیاء القرآن : ج ۵ ص ۷۲۱)
مگر امر واقع یہ ہے طبرانی اوسط میں یہ روایت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں بلکہ ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ہے۔کمپوزنگ میں ’’ابو‘‘ ،’’ ابن‘‘ سے بدل گیا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی ناسخ سے یہ غلط ہوئی ہو کیونکہ امام طبرانی نے المعجم الأوسط (ج ۳ ص ۳۱۸) میں اسے ذکر کیا اور وہاں ابومسعود رضی اللہ عنہ ہے،ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں۔ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع البحرین (ج ۶ ص ۹۶) میں یہی روایت طبرانی کے حوالہ سے نقل کی اور وہاں بھی ابومسعود رضی اللہ عنہ ہے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں۔ اسی طرح انھوں نے اسے مجمع الزوائد (ج ۷ ص ۱۴۹) میں بھی بحوالہ طبرانی حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں جس سے یہ بات نصف النہار کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ یہ روایت حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ انصاری جن کا نام عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ہے، سے مروی ہے حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں۔
ایک اور غلطی کا ازالہ
مزید برآں علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن قرار دیا جبکہ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ رجالہ ثقات‘‘ کہ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ بلاشبہ اس سند کے راوی ثقہ و صدوق ہیں۔ مگر عبدالعزیز بن مسلم اسے اسماعیل بن ابی خالد عن قیس بن ابی حازم عن ابی مسعود کی سند سے بیان کرنے میں منفرد ہیں۔ اسماعیل رحمہ اللہ کے باقی تلامذہ اسے قیس عن عقبۃ بن عامر الجہنی سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ امام طبرانی رحمہ اللہ نے وضاحت کی ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بھی اسے الغرائب والافراد میں ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ عبدالعزیز اس میں منفرد ہے۔‘‘ و المحفوظ عن قیس عن عقبۃ بن عامر اور یہ