کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 126
طبرانی میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
امام طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ بن صامت کی ایک حدیث :’’ من صلی خلف الامام فلیقرأ بفاتحۃ الکتاب‘‘ کے الفاظ سے نقل کی ہے، جس کے بارے میں علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ رجالہ موثقون‘‘ اس کے راویوں کی توثیق کی گئی ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے اس پر تحسین کی علامت ذکر کی اور علامہ علقمی رحمہ اللہ نے بھی الجامع الصغیر کی شرح میں اسے حسن کہا ہے۔توضیح ( ج ۱ ص ۳۹۲،۳۹۳ ) میں اس کے راویوں کے بارے میں بھی ضروری تفصیل موجود ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے راوی صدوق او ر ثقہ ہیں۔ مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے اس روایت سے فاتحہ خلف الامام کی اباحت پر استدلال کیا ہے اور علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کا قول رجالہ موثقون نقل کیا ہے اور کوئی اعتراض نہیں کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ روایت ان کے نزدیک قابل قبول ہے۔
مگر ہمارے مہربان جناب ڈیروی صاحب نے اس پر چند اعتراضات کیے ہیں :
پہلا اعتراض اور اس کا جواب
اس کی سند میں حویت بن احمد الدمشقی ہے ۔ اس کا ترجمہ معلوم نہیں ۔ یہ مجہول ہے۔ اثری صاحب فرماتے ہیں کہ اس کا ترجمہ تاریخ دمشق میں موجود ہے لیکن جب تک ترجمہ سامنے نہ آئے حقیقت منکشف نہیں ہوتی ۔(ایک نظر: ص ۲۳۸)
ڈیروی صاحب تو متداول مطبوعہ کتابوں میں واقع عبارتوں کا انکار کر جاتے ہیں۔ تاریخ دمشق میں ان کے ترجمے سے وہ اگر بے خبر ہیں تواس میں تعجب کی کوئی بات نہیں۔ امام ابن عساکر نے تاریخ دمشق (ج ۱۵ ص ۳۶۴،۳۶۵) میں حویت بن احمد ابوسلیمان القرشی الدمشقی کا تذکرہ کیا اور لکھا ہے کہ وہ ابوالجماہر محمد بن عثمان التنوخی، محمد بن وہب بن عطیہ ، عبدالله بن یزیدبن راشد،سلیمان بن عبدالرحمن التمیمی رحمہ اللہ اور زہیر بن عباد الرواسی کے شاگرد ہیں۔ اور ان سے ان کے فرزند ابوعبدالرحمن بن حویت، ابوالحارث احمد بن عمارہ ، ابوعلی بن سعید ،ابواحمد عبدالله بن محمد بن الناصح، سلیمان رحمہ اللہ بن احمد طبرانی اور حافظ احمد بن نصر بن طالب وغیرہ نے استفادہ کیا ہے۔ امام ابن عساکر رحمہ اللہ نے بلاشبہ ان کے متعلق کوئی جرح یا تعدیل نقل