کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 110
ہیں: یہ متصل کیسے ہے ؟ ان کی تسلی کے لیے عرض ہے کہ امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ المہلب رحمہ اللہ نے جس صحابی کا نام نہیں لیا وہ حضرت براء بن عازب ہیں۔ پھر اپنی سند سے ابواسحاق قال سمعت المھلب بن ابی صفرۃ سے یہ روایت حضرت براء رضی اللہ عنہ سے لائے ہیں(المستدرک: ج ۲ ص ۱۰۷، بیہقی : ج ۶ ص ۳۶۲) ۔ لیجیے جناب اصل روایت میں ابواسحاق رحمہ اللہ کا سماع بھی المہلب رحمہ اللہ سے ثابت ہوا لہٰذا ع
انکار ہی رہے گا میری جاں کب تلک
چوالیسواں دھوکا
علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کا مقام اور ڈیروی صاحب
راقم نے توضیح (ج۱ ص ۳۹۲) میں جلی حروف سے یہ عنوان دیا ہے:’’ صفدر صاحب کے نزدیک علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کا مقام‘‘ جس کے تحت نقل کیا ہے کہ مولانا صفدر صاحب لکھتے ہیں’’اپنے وقت میں اگر علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کو صحت و سقم کی پرکھ نہیں تو اور کس کو تھی؟‘‘ مولانا صفدر صاحب کے اس موقف پرراقم نے توضیح (ج۲ ص ۴۰۹) میں تبصرہ کیا ۔ اب ہمارے مہربان ڈیروی صاحب فرماتے ہیں یہ توتضاد ہوا۔(ایک نظر: ص ۲۴۲)
حالانکہ دونوں میں کوئی تضاد نہیں ۔ متضاد او رمضطرب ذہن کو اس میں تضاد نظر آئے تو علیحدہ بات ہے ۔ پہلی جلد میں عنوان ہی اس بات کی برہان ہے کہ یہ الزامی طو رپر مولانا صفدر صاحب کو ان کے مسلمات کی روشنی میں عرض کیا جارہا ہے کہ جب آپ کے نزدیک علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کا یہ درجہ ہے تو زیر بحث روایت کے بارے میں انھوں نے ’’ رجال موثقون‘‘ فرمایا ہے ۔ ان کا یہ فیصلہ قابل تسلیم کیوں نہیں؟ مگر ڈیروی صاحب بے سمجھی میں اسے تضاد سمجھ رہے ہیں۔
پینتالیسواں دھوکاابن اسحاق رحمہ اللہ کے بارے میں
راقم نے ابن اسحاق کے بارے میں علمائے احناف کے اقوال ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے ابن اسحاق رحمہ اللہ کو رواۃ حسان میں شمار کیا ہے ۔ اس پر مزید یہ بھی عرض