کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 107
دعلج بن احمد اخبرنا احمد بن علی الأبار حدثنا محمود بن غیلان حدثنا ابن المقری (والصواب حدثنا المقرئ) الکامل میں یہی قول عبداللهبن محمد بن عبدالعزیز ، محمود بن غیلان سے بیان کرتے ہیں۔ عبدالله بن محمد ،معروف امام ابوالقاسم البغوی ہیں اورامام ابواحمد الحاکم نے کتاب الاسامی والکنی (ج ۴ ص ۱۷۴) میں یہی قول امام بغوی سے نقل کیا ہے۔ مزید عرض ہے کہ امام ترمذی بھی العلل الکبیر (ج ۲ ص ۹۶۶) میں محمود بن غیلان سے روایت کرتے ہیں اور دونوں میں المقرئ ہے۔ ابن المقرئ نہیں۔ لہٰذا اس قول کی صحت میں کیا شک رہ جاتا ہے۔ اس کی تائید میں الکامل سے وہ سند بھی ذکر کی جس کی طرف جناب ڈیروی صاحب نے اشارہ کیا ہے کہ اس میں ابن عقدہ ہے اور یہ بھی عرض کر دیا گیا کہ ابن عقدہ اس روایت میں منفردنہیں۔ لہٰذا جب اس قول کا مدار ابن عقدہ پر نہیں تویہ تضاد وغیرہ کا اعتراض محض دھوکا نہیں تو اور کیا ہے ؟
بدعتی راوی کی روایت کا کیا حکم ہے اس کے بارے میں پہلے وضاحت گزر چکی ہے۔ جس کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔ جناب ڈیروی صاحب سے عرض ہے کہ یہی ابن عقدہ ہے جس پرمسانید ابی حنیفہ رحمہ اللہ کی اکثرروایات کا مدار ہے۔ چنانچہ علامہ خوارزمی لکھتے ہیں:
مدار اکثر احادیث ھذہ المسانید علی ابی العباس احمد بن محمد بن سعید الھمدانی الکوفی ابن عقدۃ الحافظ رحمہ اللّٰه تعالٰی۔ (جامع المسانید : ج ۲ ص ۳۹۹)
کہ ان مسانید میں اکثر احادیث کا دارومدار ابو العباس احمد بن محمد بن سعید ابن عقدہ پر ہے۔ ڈیروی صاحب کو ان مسانید کی بھی فکر کر لینی چاہیے ؎
اتنی نہ بڑھا پاکیِ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ، ذرا بندِ قبا کو دیکھ
تحریف کا غلط الزام : راوی سلمہ ہے مسلمہ نہیں
اسی طرح یہ کہنا کہ راوی مسلمۃ بن شبیب مجہول راوی تھا جسے سلمہ بن شبیب بنا دیا۔