کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 106
بیالیسواں دھوکا
ابن عقدہ رحمہ اللہ کی جرح کا حکم
راقم نے باحوالہ عرض کیا تھا کہ ابن عقدہ رحمہ اللہ سے جرح و تعدیل کی منقولہ روایات پر محدثین نے اعتماد نہیں کیا(توضیح : ج ۲ ص ۶۳۲) جس پر ہمارے مہربان فرماتے ہیں : یہ ضابطہ اس حد تک ہے جب کہ ابن عقدہ کے واسطہ سے جرح و تعدیل مولانا موصوف کے حق میں نہ ہو لیکن وہ جرح اگر مولانا موصوف کے حق میں ہو تو فوراً ابن عقدہ رحمہ اللہ کے واسطہ سے جرح قابل اعتماد ہو جائے گی۔ چنانچہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر جرح کرتے ہوئے مولانا موصوف لکھتے ہیں: امام ابن عدی رحمہ اللہ نے یہی قول احمد بن محمد بن سعید ثنا محمد بن عبدالله بن سلیمان ثنا سلمۃ بن شبیب ثنا المقرئ کے واسطہ سے بیان کیا ہے اور یہ سند حسن ہے، سلمۃ ثقہ ہے اور کامل میں سلمہ کی بجائے مسلمہ غلط اور تصحیف ہے۔ محمد بن عبدالله بن سلیمان ثقہ محدث ہیں، احمد بن محمد بن سعید ابن عقدہ ہیں جو مشہور حافظ حدیث ہیں مگر بعض نے ان پر کلام کیا ہے اور بعض نے ثقہ (اسباب اختلاف الفقہاء: ص ۶۱) مولانا اثری نے یہ نہیں بتایا کہ ابن عقدہ شیعہ بلکہ رافضی ہے، کامل میں راوی مسلمہ بن شبیب ایک مجہول راوی تھا اس کو انھوں نے تحریف کرتے ہوئے سلمہ بنا دیا۔ ابن عقدہ رحمہ اللہ پر اثری صاحب نے احادیث ہدایہ (ص : ۸۵،۸۶) میں سخت جرح کی ہے۔ملخصاً (ایک نظر: ص ۲۲۳،۲۲۴)
مولانا ڈیروی صاحب نے جو کچھ فرمایا اس کی حقیقت حسب ذیل ہے:
۱۔۔یہ کہنا کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر جرح کرتے ہوئے مولانا موصوف لکھتے ہیں ، سراسر دھوکا اور غلط بیانی ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر جرح نہیں بلکہ ان کا ایک فرمان ہے: عامۃ ما احدثکم بہ خطأ کہ میری بیان کردہ عام حدیثیں غلط ہیں۔ یہ قول راقم نے تاریخ بغداد اور الکامل (ج ۷ ص ۲۴۷۳) سے نقل کیا ۔ پہلے تاریخ بغداد کی سند کے بارے میں وضاحت ہے کہ اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔ اوروہ یہ ہے : اخبرنی ابن الفضل اخبرنی