کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 104
جس میں انھوں نے فرمایا ہے کہ قراء ۃ خلف الامام کے جواز پر اتفاق ہے اور اس پر بھی اجماع ہے کہ جو فاتحہ خلف الامام پڑھتا ہے اس کی نماز مکمل ہے اسے دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ یہ اس فقیر کا جھوٹ نہیں (استذکار : ج ۲ ص ۱۹۳، المجروحین : ج ۲ ص ۱۳، فتاویٰ السبکی: ص ۱۴۸) میں ان کے یہ اقوال دیکھے جا سکتے ہیں۔ اورا گر جھوٹ ہے تو ڈیروی صاحب بتلائیں کیا علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ ، امام ابن حبان رحمہ اللہ ا ور علامہ سبکی رحمہ اللہ نے بھی جھوٹ بولا ہے ؟
پھر جن آثار کا ڈیروی صاحب نے ذکر کیا بحمدالله ان کا جواب توضیح الکلام میں موجود ہے۔ ان کے ذکر کرنے میں جو گھپلا انھوں نے کیا ہے اس کی وضاحت بھی کر دی گئی ہے۔ ان کی بے انصافی کی انتہا دیکھیے کہ لکھتے ہیں کہ اس دعویٰ کے برعکس خود اثری صاحب نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر کہ جس نے امام کے ساتھ قراء ت کی ، وہ فطرت پر نہیں، کے بارے میں ’’پہلے اس کو وضعی اثر کہا ۔ اب نامور محدث علامہ البانی سے نقل کر رہے ہیں کہ اس کی سند جید ہے۔‘‘ (ایک نظر: ص ۲۲۱)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس اثر پر پہلے بحث دھوکانمبر۵ کے ضمن میں بھی گزر چکی ہے۔ ہم اپنے مہربان سے عرض کرتے ہیں کہ وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر الله تبارک و تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہہ سکتے ہیں کہ علامہ البانی نے جو اس اثر کی سند کو جید کہا، کیا اس کا جواب توضیح الکلام میں نہیں؟ جب علامہ البانی رحمہ اللہ کی تردید دلائل سے ہم نے کر دی ہے تو ہمارا اس اثر کو وضعی کہنا تضاد کیسے ہوا؟ قارئین کرام اندازہ کریں ڈیروی صاحب غلط بات کہنے اور حقیقت کو چھپانے میں کس قدر بے باک ہیں اور ایسا شغل انھوں نے آثار کے نقل کرنے میں بھی کیا ، جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ قراء ت خلف الامام حرام ہے۔
اکتالیسواں دھوکا
قتادہ رحمہ اللہ کی تدلیس کا عجیب دفاع
راقم نے ناقابل تردید دلائل سے ثابت کیا ہے کہ قتادہ رحمہ اللہ مدلس ہے۔ (توضیح: ج ۲ ص