کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 99
’’اندھوں میں کانا راجہ‘‘ جس دن ہم لوگ انکے مدرسہ میں بیٹھے ہوئے تھے تو یہی سوال میں نے کیاکہ انکا یہ عمل درست ہے یا نہیں ؟یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث’’جس وقت جس نماز کی اقامت ہو سوائے اسکے دوسری کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘مولانا نے کہا کہ اور بھی ایک حدیث ہے وہ یہ کہ’’اگر گھوڑے تجھے روند بھی ڈالیں تو فجر کی سنت نماز پڑھ لیا کرو ‘‘میں نے مزید بتایا:اس میں کوئی شک نہیں فجر کی سنّت کے بارے میں بہت تاکید کی گئی ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خودعمل ِ مبارک ہے کہ جب آپ سفر میں ہوتے اُس وقت قصر نماز ادا کرتے ،ساتھ ہی فجر کی سنت نماز بھی پابندی کے ساتھ پڑھتے تھے ۔اور ساتھ ہی میں نے جو دو حدیثں بیان کیں وہ یہ ہیں : ((عَنْ قَیْسٍ بْنِ عَمْرٍوقَالَ رَأَيٰ رَسُوْلُ اللّٰہُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَجُلاً یُصَلِّیْ بَعْدَ صَلٰوۃِالصُّبْحِ رَکْعَتَیْنِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : صَلٰوۃُ الصُّبْحِ رَکْعَتَانٍ ،فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّيْ لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ قَبْلَھُمَا فَصَلَّیْتُھُمَا الْآنَ فَسَکَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) (صحیح۔رواہ أبوداؤد) ’’حضرت قیس بن عَمرو کہتے ہیں ’’نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صبح کی نمازکے بعد دو رکعتیں پڑھتے دیکھا تو فرمایا:’’صبح کی نماز دو رکعت ہے ۔‘‘اُس آدمی نے جواب دیا:’’میں نے فرض نماز سے پہلے کی دورکعتیں نہیں پڑھی تھیں،لہٰذا اب پڑھی ہیں ۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جواب سن کر خاموش ہوگئے ۔‘‘(یعنی اس کی اجازت دے دی)اِسے امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے ۔ وضاحت: سنّت کی تینوں قسمیں ایک ہی درجہ کی ہیں اور شریعت میں حجت کا درجہ رکھتی ہیں اور وہ تین اقسام یہ ہیں :