کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 8
کبھی خوش نہ ہوگا۔ اگر چہ اس نے کسی حد تک کام مکمل ہی کیوں نہ کر لیا ہو، کیونکہ اس نے من مانی کی ہے اورمالک کی نظروں میں اسکی ساری محنت نامنظور ہوگی ٹھیک اسی طرح آج ہمارے معا شرے میں دین کے احکامات میں غلو کیا جا رہا ہے اور نیک اعمال اپنی مرضی کے طریقے سے بڑھاچڑھا کر کیے جاتے ہیں اور خود ہی ہم نے مختلف نیک کاموں کا ثواب بھی متعین کر رکھا ہے ۔ یہ سب چیزیں دین میں اضافہ یا تحریف کا باعث بنتی ہیں جبکہ اﷲ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر دین کی تکمیل کرتے ہوئے واضح طور پرارشاد فرما دیا تھا:
{ اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ أَ تْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَ رَ ضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا } (سورۃ المائدہ: ۳)
’’آج میں نے تمہارے لیے دین کو مکمل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھر پور
کردیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوگیا ۔‘‘
اور پھر ہر کام کا نمونہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں ہمارے سامنے موجود ہے تو پھرآج دین میں کمی ،زیادتی یا عقائد میں بگاڑ کیوں ہو؟سورۃ الاحزاب آیت:۲۱ میں ارشادِالٰہی ہے :
{ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ}
’’یقیناً رسول میں تمہارے لیے عمدہ نمونہ (موجود ) ہے ۔‘‘
لہٰذا آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو اس بات کا احساس دلایا جائے اور انہیں ان افعال سے بچایا جائے ،اوردِلوںمیں جذبۂ تحقیق بیدار کیا جائے تاکہ ہمارے افعال و اعمال مسنون ہوجائیں ، کل کو ساری محنت ضائع نہ جائے اورکہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے اعمال قبول ہونے سے رہ جائیں، چونکہ ہر وہ عمل جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر نہ ہو گا وہ رد ہوگا چاہے وہ کتنی ہی بڑی شخصیت کا کیوں نہ ہوچنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے :
(( مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمَرِنَاھَذَامَالَیْسَ مِنْہُ فَھُوَرَدٌّ)) (متفق علیہ)