کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 79
مأخذ کیا ہے ۔[1] 19۔ تراویح کی بیس رکعتیں: ہم مسلمان سال میں رمضان المبارک کے مہینہ کے روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ تراویح کی سنت بھی ادا کرتے ہیں مگر ہمارے ہاں اس عمل کو سنت سمجھ کر تو کیا جاتا ہے مگر سنت طریقے پر نہیں کیا جاتا کیونکہ مسنون عدد تراویح تو آٹھ ہی ہے اور اسکے ساتھ وتر خواہ ایک، تین یا پانچ جتنے بھی پڑ ھ لیں۔ یہاں پر بھی واضح کر دیں کہ نمازِ تراویح در اصل نماز ِتہجد ہی ہے ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (خود جن پر یہ نماز ِتہجد فرض تھی اور ساری عمر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادا کرتے رہے ) اُمت کی آسانی کی خاطر اسے عشا ء کے ساتھ پڑھنے کی اِجازت دے دی۔ لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق احادیث میں جہاں بھی ذکر آیا ہے تو آٹھ تراویح کا ہی آیا ہے ۔ اس کی ایک مثال تو سابق میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی بخاری و مسلم کی روایت (وتر کے مسئلہ میں ) ہم پیش کر چکے ہیں اور دیگر یوں ہیں ؛ 1حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں رات کی نماز کیسی ہوتی تھی؟تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں رات کی نماز گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھتے تھے ۔ چار رکعت پڑھتے اور اِن کے طول و حسن کا کیا کہنا، پھر چار رکعتیں پڑھتے جن کے طول و حسن کا کیا کہنا، پھر تین رکعت وتر ادا فرماتے ۔ (بخاری) اب رہا مسئلہ بیس رکعت تراویح کا تو یہ کسی صحیح و مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے ، اور نہ ہی کسی عددِ معیّن کی قید ہے ۔ صحیح سنت آٹھ رکعت ہی ہے لیکن اگر کوئی زیادہ پڑھنا چاہے تو
[1] ’’رکعاتِ نماز پنجگانہ وجمعہ ووتر‘‘کے نام کی کتاب بھی ریحان چیمہ وبنگلور سے شائع ہوچکی ہے ۔تالیف:ابوعدنان محمد منیر قمر