کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 70
مبارک سے ارشاد فرمایا کہ سورۃ فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی اسکے علاوہ کوئی جتنا زیادہ پڑھنا چاہے پڑھے (یعنی زیادہ قرآن کی تلاوت کرنا چاہے تو وہ اسکی مرضی لیکن قبولیت ِنماز کے لیے سورۃ فاتحہ شرط ہے )۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہم نماز فجر پڑھ رہے تھے ، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراء ت فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دِقّت محسوس کی، نماز سے فارغ ہو نے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا شاید تم لوگ امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا :ہاں یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! نبے اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛’’ سورۃ فاتحہ کے علاوہ کچھ نہ پڑھو کیونکہ سورۃ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔‘‘(ابو داؤد و ترمذی) نوٹ: ترمذی نے اسے حسن درجہ کی حدیث قرار دیا ہے ۔ ایک اور حدیث ملاحظہ فرمائیں؛حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جس نے نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اسکی نماز ناقص ہے ‘‘ ۔اور آپ نے یہ بات تین بار دہرائی اور پھر فرمایا نماز نا مکمل ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیا کہ ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں (انہیں لوگوں کی طرح ذہن میں سوال آیا تو پوچھ لیا) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دل میں پڑھ لیا کرو۔‘‘ (کیونکہ خود انکو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت میں پڑھنے کی اجازت دے رکھی تھی اب وہ خود کیسے منع کر سکتے ہیں ؟) (صحیح مسلم ) اب آپ احادیث ِصحیحہ پڑھتے جائیں اوران لوگوں کا عمل سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کریں کہ کون کیا ہے ۔؟امام محمد ؒ امام ابو حنیفہ ؒ کے شاگردِ رشید اس بات کے قائل تھے کہ مقتدی کو چاہیئے کہ وہ سرّی نمازوں (ظہر اور عصر) میں امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھے ۔ اسکا ذکر حنفی مسلک کے فقہی کتابوں جیسے ہدایہ اور قدوری وغیرہ میں آیا ہے ۔بہت سارے علماء احناف میں سے علّامہ عبد الحی حنفی کا قول یہ ہے کہ جہری نمازوں (فجر ، مغرب اور عشاء) میں جب امام سکتہ