کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 19
کا ہی نہیں جماعت کے سارے داعی اِسی طرح سے کرتے آرہے ہیں ۔اگر سچائی جاننا ہو تو اِن کے اپنے رشتہ داروں اور اُن کے پڑوسیوں کے بچوں کو دیکھنے سے پتہ چلے گا۔یہاں پر اُن کی اوّلین ذمہ داری ہے جسے نظرانداز کرکے یہ غیر ملکوں کے دورے کرتے رہتے ہیں ،شائداِس غرض سے کہ اُنہوں نے اپنوں کو نہیں غیروں کو سدھارنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ۔فَاعْتَبِرُوْایَااُوْلِی الْاَبْصَارِ (یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ اِن داعیوں اور عالموں کی بنیادی تعلیم ہی غلط ہے کیونکہ اِنکے سروں پر اندھی تقلید کا بھوت سوار ہے ۔اسی غرض سے یہ لوگ اَن پڑھ مسلمانوں کو پھنسا کر بیوقوف بنا رہے ہیں ۔اِن شاء اللہ اس کا اجراِ ن کو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں بھی دیگا اور آخرت میں بھی) میں نے اپنے اس موضوع کو سمیٹنے کے لیے بہت ہی مختصر الفاظ میں ہر عنوان کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ورنہ ہر ہرعنوان پر کتاب لکھی جاسکتی ہے ۔اور اس سے پہلے بھی لکھی جاچکی ہیں ۔بالخصوص دو ایک برس سے عالمِ اسلام کے اس خطیّ میں اِن عالموں نے ہنگامہ مچارکھا ہے جیسے انکے سروں پر آسمان ٹوٹ پڑا ہو۔ہر ایک بڑے شہر میں جلسے منعقد ہورہے ہیں کانفرنسیں ہو رہی ہیں ۔جہاں پرجھوٹ کے پلندے باندھے جاتے ہیں اور حاضرین کو متاثر کرنے کے لیے گِڑگِڑا کر روتے ہیں ۔اس سے ظاہر ہورہا ہے کہ اللہ پاک نے اِن کے دل ودماغ پر مہرلگادی ہے ۔اور اِنکا رونا یہیں (اس دنیا) سے شروع ہوگیا ہے اگر اب بھی وہ سچے دل سے توبہ نہ کریں اور اللہ پاک سے معافی نہ چاہیں تو آخرت میں بھی یہ اسی طرح نفسا نفسی کے عالم میں ہر جگہ روتے پھریں گے ۔یہ بھی ہوسکتا ہے اگر انہوں نے یہ خلوص ِ دل سے کیا ہے تو غفور الرحیم انہیں معاف کردے اور توبہ قبول فرمالے کیونکہ اُس کا ارشاد ہے : {لَا تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اللّٰہِ} (سورۃالزمر: ۵۳) ’’ اﷲکی رحمت سے نا امیدبہ ہوں۔‘‘ اور یہتو سب کے لئے عمومی ہے لیکن شرط یہ ہے :