کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 17
جب حقیقت کھلنے لگی اور میرے دوسرے بھائیوں ، ساتھیوں، اور رشتہ داروں سے اس کا تذکرہ شروع ہوا تو ان احباب کا جو ردِ عمل میرے ساتھ رہا وہی آپ بیتی میں آپ کو سنانے کی جرأت کر رہا ہوں، مجھے صحافت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس بات کا پتہ آپ کو اس کتاب کے پڑھنے سے چل جائے گا ۔ میں نے اس میں آسان اردوکے وہی جملے استعمال کیے ہیں جو ہمارے ہاں زیادہ تر بولے جاتے ہیں ۔جس سے آپ کو یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ سچائی اور حقیقت کتنی کڑوی ہوتی ہے اور مفاد پسند بلکہ مفادپرست اﷲ کے بندے کس طرح سے برتائو کرتے ہیں اوراس کے لیے اب آپ کو کیا کرنا ہوگا؟ آپ خود اسکا فیصلہ کرلیں۔ آج دنیا بہت چھوٹی ہو چکی ہے اور گلوبل ولیج کے نام سے پکاری جارہی ہے ۔ منٹوں میں آپ دنیا کے کسی بھی کونے سے جو بھی کتاب چاہیئے اور جو بھی جاننا چاہیں آسانی کے ساتھ جان سکتے ہیں ۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے ، سنی سنا ئی کہانی نہیں ۔ جب کنویں سے نکل کر سمندر میں چھلانگ لگائی تو پتہ چلا کہ اب تک زندگی کے 50 سال کنویں کے محدود پانی میں ہی غوطے لگاتا رہا جس سے میرے جسم کی گندگی دور ہونے کے بجائے جسم مزید گندہ ہی ہوتا گیا۔ یہ بھی اﷲ کا بہت بڑا احسان کہ اس نے مجھے اب سیدھے راستے پر چلنے اور سچاو پکا موحد بننے کی ہدایت سے نوازدیاہے ۔ اور میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگ بھی کوشش کریں اور جتنی جلدی ہو سکے اﷲ سے توبہ کرتے ہوئے سچے اور پکے مسلمان بننے کے لئے اپنا قیمتی وقت اس پر لگائیں اور اس میں اپنے دوسرے بھائیوں کی بھی مدد کریں کیونکہ ایک صحیح حدیث میں ارشادِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : (( لَا یُؤمِنُ اَحَدُکُمْ حَتَّی یُحِبُّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ))[1] ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔‘‘
[1] صحیح بخاری،مختصر صحیح مسلم:۲۴،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،مسنداحمد،سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ:۷۳،صحیح الجامع:۵۷۸۳