کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 157
حرفِ آخر تبلیغی جماعت سے متعلق تمام گفتگو کو سمیٹتے ہوئے میں چاہتا ہوں کہ خاص خاص نکات کا ایک بار پھر اعادہ کردیا جائے تاکہ اگر کوئی ان تمام تفصیلی مباحث کو پڑھنے کے باوجود بھی یہ نہ سمجھ پایا ہو کہ تبلیغی جماعت کے اکابرین نے جو جماعت تیار کی ہے اس میں اصل اور بنیادی غلطیاں کہاں کہاں ہیں اور کن وجوہات کی بنا پر تبلیغی جماعت دین کی تبلیغ کرنے کی اہلیت سے معذور ہے ان امور کا خلاصہ حسب ِذیل ہے : (۱) تبلیغی جماعت کے لوگوں کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ مطلق تبلیغ فرض عین ہے حالانکہ تبلیغ کی دو قسمیں ہیں : ایک تبلیغِ خاص، اس میں وہ لوگ شامل ہیں جو کسی بھی طور ہم سے وابستہ ہوں یعنی ہمارے دوست احباب، عزیزو اقارب وغیرہ ،تبلیغ کی یہ قسم فرضِ عین ہے اور دوسری تبلیغ ِعام، اس میں ساری دنیا کے لوگ شامل ہیں اور یہ فرضِ کفایہ ہے یعنی چند لوگ بھی اگر اس کام کو کریں تو پوری اُمت پر سے یہ فرض ادا ہوجاتا ہے لیکن تبلیغی جماعت کے اکابرین نے عوام الناس کو یہ باور کرایا ہے کہ تبلیغ ِعام فرضِ عین ہے پس یہ اس جماعت کی سب سے پہلی اور بنیادی غلطی ہے ۔ (۲) تبلیغِ عام کے لیے حصول ِ علمبنیادی چیز ہے یعنی تبلیغ عام کی اہلیت کے لیے عالم ہونا شرط ہے اور بغیر علم کے تبلیغِ عام ایسے ہی ہے جیسے کہ ناسمجھ بچے کے ہاتھ میں ہتھیار ہوتا ہے لیکن تبلیغی جماعت کے اکابرین نے تبلیغ کے لیے ایسے لوگوںکا انتخاب کیا جو علم سے قطعی بے بہرہ تھے اور یہی نہیں بلکہ ان لوگوں کو عملی طور پر علم سے دور رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیئے جیسا کہ تبلیغی نصاب کی تلاوت کو لازمی قرار دینا اور چلے ، سہ روزے اور گشت کے معمولات کو تبلیغ