کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 152
۲۹۵ میں جماعت التبلیغ کا تعارف لکھا ہے اس میں لکھا ہوا ہے : ’’یہ طریقۂ تبلیغ شیخ الیاس کو کشف کے ذریعے معلوم ہوا اور ان کے دل میں بذریعہ خواب قرآن کی سورۃ آلِ عمران کی آیت۱۱۰ : { کُنتُمْ خَیْْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ } کی تفسیرالقاء کی گئی وہ تفسیر جو القاء کی گئی یہ تھی کہ دین کی تبلیغ گھر سے نکل کر کرنی چاہئے گھر میں اور اپنے شہر میں مفید نہیں ہے ۔ یہ جماعت اعلانیہ طور پر بُرائی سے روکنے پر ایمان نہیں رکھتی بلکہ صرف اپنے ساتھ چلنے کو ترجیح دیتی ہے یہ جماعت اپنے بنائے ہوئے چھ اصولوں سے باہر نہیں نکلتی اسی کے ارد گرد گھومتی رہتی ہے ۔ یہ جماعت علم حاصل کرنے کو ضروری نہیں سمجھتی بلکہ چِلّوں پر زیادہ زور دیتی ہے ۔ یہ جماعت دین کے داعی کا گھر سے باہر نکلنا اس لیے بھی ضروری سمجھتی ہے کیونکہ اس شخص کے عیبوں اور حالات ِ زندگی سے اس شخص کے علاقے اور بستی والے بخوبی واقف ہوتے ہیں اسلیے اگر وہ اپنے علاقے والوں کو دین کی دعوت دے گا تو قبولیت کے امکانات کم ہیں جبکہ باہر نکل کر دعوت دینے سے دعوت کی قبولیت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ (۷) علّامہ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ : ’’خروج کا لفظ اسلام کی اصطلاح میں جہادِ فی سبیل اﷲکے لیے استعمال ہوتا ہے یعنی کفا ر کے ساتھ لڑائی کے لیے نکلنے کو خروج فی سبیل اﷲکہتے ہیں مگر اس جماعت کا یہ خروج بدعت فی الاسلام ہے ۔ سلف صالحین میں اسکی کوئی مثال نہیں اور اﷲکے راستے میں مُعیّن دنوں کے لیے نکلنا سلف میں معروف و مشہور نہیں اور اس کی اصل قرآن و سنت میں بھی نہیں جیسا کہ ۴۰ دن کے لئے نکلنا یا تین دن یا سال کے لیے ، دِنوں کے تعین کے ساتھ دین کے لئے نکلنا بدعت ہے ۔‘‘