کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 144
(10) نشے کی حالت میں کسی نے اپنی بیٹی کا بوسہ لے لیا تو اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی ( در مختار جلد ۱ صفحہ ۱۸۸) کیوں بھئی! بیوی بیچاری کا کیا قصور ہے ؟ شوہر ایسے کام ہی نہ کرے (نشہ وغیرہ) جس سے یہ نوبت آئے ۔ کرے کوئی اور بھرے کوئی ۔ دینِ اسلام تو ایسا عدل نہیں کرتا۔ (11) (اَلْخُرُوْجُ مِنَ الصَّلوٰۃِ بِفِعْلٍ عِنْدَ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ خِلَافًالَّھُمَا حَتّٰی أَنَّ الْمُصَلِّیْ إِذَا حَدَثَ عَمَداً بَعْدَ مَا قَعَدَ قَدْرَ التَّشَھُّدِ أَوْتَکَلَّمَ أَوْعَمِلَ عَمَلًا یُنَافِی الصَّلوٰۃِ تَمَّتْ صَلوٰتُہٗ بِالْاِتِّفَاقِ) ’’نمازی آخری التحیات میں تشہد کے بقدر بیٹھ کر کسی سے بات کرلے یا ایسا کام کرے جو نماز کے منافی ہو یا (سلام کی جگہ) قصدا جان بوجھ کر ہوا خارج کردے تو اس کی نماز بالاتفاق مکمل اور پوری ہوجائیگی۔‘‘ (دیکھیئے : منیتہ المصلی، ص ۸۴، شرح وقایہ ج؍ا ص ۱۵۹، کنزالدقائق، ص ۳۰) کیا حنفی فقاہت سے لبریز اس مسئلہ کو آپ صحیح ، مرفوع حدیث سے ثابت کرسکتے ہیں ؟ (12) (وَالْأَصْلُ فِیْہِ أَنَّ النَّجَاسَۃَ الْغَلِیْظَۃَ إِذَا کَانَتْ قَدْرَ الدِّرْھَمِ أَوْدُوْنَہٗ فَھُوَ عَفْوٌلَا تَمْنَعُ جَوَازَ الصَّلوٰۃِ عِنْدِنَا وَعِنْدَ زُفُرٍ وَالشَّافِعِیُّ یَمْنَعُ) ’’اصل بات یہ ہے کہ نجاست غلیظ بقدر درہم یا اس سے کم ہو تو وہ معاف ہے ۔ اس قدر نجاست نمازی کے جسم یا کپڑے پر لگی ہوئی ہو تو اَحناف اور امام زفر کے نزدیک نماز ہوجاتی ہے ۔ امام شافعی اسے ممنوع کہتے ہیں ‘‘ ۔ (دیکھئے منیتہ المصلی، ص ۵۲) کیا نمازی کے لیے نجاست کی اس مقدار کی رخصت کو کتاب و سنت سے ثابت کر سکتے ہیں ؟