کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 13
یہودونصاریٰ نے اپنے انبیاء کی محبت میں محفلِ میلاد منائی تو مسلمانوں نے بھی عید میلاد النّبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا شروع کیا، یہودونصاریٰ نے اپنے علماء کو رب بنالیا،انہیں حلال وحرام کرنے کی اتھارٹی دے دی تو آج مسلمانوں نے بھی اپنے علماء و آئمہ کو رب کا درجہ دے دیا، آج اگر کوئی بات قرآن وسنت سے بتائی جائے تو قابلِ قبول نہیں مگر جب مولوی کچھ کہدے تو فوراََ قبول کر لی جاتی ہے ۔ یہود ونصاریٰ میں شرک ، جادو، زنا، سود، جھوٹ ، تورات و انجیل میں تبدیلی ، پرندوں سے فال نکالنا، ستاروں سے قسمت کا حال معلوم کرنا عام تھا تو آج مسلمانوں میں بھی یہ تمام برائیاں بدرجۂ اتم پائی جاتی ہیں ۔ .
قوتِ فکر و عمل پہلے فنا ہوتی ہے تب کسی قوم کی شوکت پہ زوال آتا ہے
مگر جسے حق کی یہ نعمت مل جاتی ہے تو وہ اسی کی نشرواشاعت میں اپنی جان قربان کرنا اپنے لیے بڑا اعزار سمجھتا ہے ، اسے اپنی زندگی کا مشن بنا لیتا ہے ، انہیں جو یانِ حق سے ہمارے محترم محمدرحمت اﷲخان صاحب (ایڈووکیٹ)کی شخصیت ہے ، جنہیں اﷲنے حق کی نعمت سے نوازا ہے ، اس سے پہلے آپ بھی گلی گلی، نگرنگر’’ برزگوں ‘‘کے کہنے پر گھوما کرتے تھے ، موضوع و ضعیف احادیث کو دین سمجھتے تھے ، آئمہ کو انبیاء کا درجہ دیتے تھے ، مگر اﷲنے آپ کو ہدایت بخشی اور حق کی نعمت عطا کی، جس کے بعد آپ نے باطل پسند علماء سے انتہائی جرأت سے قرآن وسنت کی روشنی میں سے حق کی وضاحت طلب کی ، ان سے دلائل طلب کیے ، اور ان کے عقائد ومسائل کو کتاب وسنت کا آئینہ دکھایا، چونکہ مقلد کے نزدیک اس کے امام کا قول ہی دلیل ہوا کرتا ہے ، اور حنفی مقلدین کے امام کی کوئی مستقل تصنیف بھی نہیں ہے ، ان کے دلائل امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب اقوال یا پھر ان کے سایۂ تقلید میں پناہ گزین بزرگوں کے فتاوے ہوا کرتے ہیں جو کسی بھی متلاشی ٔ حق کی تسلی کے لیے کافی نہیں ہیں ، اور نہ ہی ان سے دین کی حقیقی تعبیر وتشریح کھل کر سامنے آسکتی ہے ۔ چنانچہ خاں صاحب نے اپنے انہیں تجربات